ویب ڈیسک ۔۔ ورلڈکپ میں افغانستان کےہاتھوں بدترین شکست کےبعدسابق فاسٹ باولر شعیب اختربھی قومی ٹیم پربرس پڑےاوربورڈسمیت کپتان بابراعظم اوردوسرےکھلاڑیوں کوکھری کھری سنادیں۔ راولپنڈی ایکسپریس نےکہااورلاؤ اوسط درجےکےلوگ، پاکستان کرکٹ آج جس مقام پرکھڑی ہے وہ ان لوگوں کااپناکیادھراہے۔
شعیب اخترکاکہنا تھاکہ افغانستان سے شکست سے بری شکست کوئی نہیں ہوسکتی لیکن اسے برداشت کرناپڑے گا۔1992 میں بھی یہی حالات تھے لیکن کیا بابر اعظم عمران خان بن سکتا ہے؟ کیا شاہین شاہ وسیم اکرم، حارث رؤف ، عاقب جاوید اور شاداب ثقلین مشتاق بن سکتا ہے؟ایساکرنےکیلئےٹیم کویکجان ہوناپڑےگا، اگرایساہوگیاتوٹھیک ورنہ 8 نومبر کوجہازپکڑکرواپس آناپڑجائےگا۔
شعیب اختر نے کہاقومیں اچھے لوگوں کو مقام دیتی ہیں اورآگےچل کریہی لوگ تاریخ بناتے ہیں، انہیں لوگوں سے ادارے تشکیل پاتے ہیں، لوگ میری برانڈ بلڈنگ کو تنقید کا نشانہ بناتے حالانکہ برانڈ بلڈنگ دراصل انسٹیٹیوشن بلڈنگ ہے، اسی سے برانڈ بنتے ہیں،پاکستان کرکٹ آج جس مقام پر کھڑی ہے وہ ان کے اپنے انتخاب کا نتیجہ ہے۔