لاہور: (ویب ڈیسک) یوم آزادی کےموقع پرلاہورکےگریٹراقبال پارک میں خاتون ٹک ٹاکرسےاوباش نوجوانوں کاافسوسناک اورانسانیت سوزسلوک ہماری معاشرتی گراوٹ اورذہنی پستی کاواضح اورمنہ بولتاثبوت ہے۔
لاہورکےانتہائی مصروف علاقےمیں ایک خاتون کی عزت کوسرعام اچھالاجاسکتاہےتوسوچیں کہ کسی گاوں دیہات کےویرانےمیں ہماری عورت کس قدرغیرمحفوظ ہے۔
تھانہ لاری اڈانےپندرہ مشکوک نوجوانوں کوحراست میں لیکران سےتفتیش شروع کردی ہےجبکہ دیگرکی شناخت اورگرفتاری کیلئےنادراسےمددمانگی گئی ہے۔ لاہورپولیس کےمطابق سب سےپہلے20کےقریب نوجوانوں نےعائشہ اکرم سےدست درازی شروع کی جس کےبعدوہاں موجوددیگرنوجوان بھی بےقابوہوگئے۔ پولیس کوانہی بیس لڑکوں کی تلاش ہےتاکہ تفتیش کوآگےبڑھایاجاسکے۔
عائشہ اکرم کےمطابق 14اگست کےروزوہ قومی پرچم سےملتےلباس میں اپنےچندساتھیوں کےہمراہ شام چھ بجےکےقریب کچھ ویڈیوزبنانےمینارپاکستان پہنچیں ۔ جیسےہی انہوں نےویڈیوزبنانےکی کوشش تووہاں موجودنوجوانوں کاایک گروہ ان کےپاس آکرسیلفیاں بنانےلگا۔ اس کےبعددیکھتےہی دیکھتےوہاں نوجوانوں کارش لگ گیا۔
صورتحال کی سنگینی کوبھانپتےہوئےوہاں موجودسکیورٹی گارڈنےجنگلےکادروازہ کھول کرعائشہ کواندرکردیا۔ یہ دیکھ کرمجمع بپھرگیااورجنگلےکادروازہ توڑکراندرداخل ہوگیا۔ اس طرح خاتون کوہراساں کرنےکاسلسلہ شروع ہواجورات نوبجےتک جاری رہا۔
اس دوران ویڈیومیں نظرآنےوالی کھینچاتانی میں خاتون کےکپڑےتک پھٹ گئےاورخاتون نےساتھیوں نےاپنےکپڑےپہناکرٹک ٹاکرکوبرہنہ ہونےسےبچایااورکسی طرح وہاں سےنکالنےمیں کامیاب ہوئے۔
عائشہ کےمطابق ان تین گھنٹوں میں اس نےمتعددبارون فائیوپرکال کرکےمددکی اپیل کی لیکن ہمیشہ کی طرح پولیس لیٹ پہنچی۔ عائشہ کےمطابق وہ باربارپلیزہیلپ ، پلیزہیلپ کہتی رہی لیکن پولیس نےسنی ان سنی کردی۔
عائشہ اکرم کےمطاق اس پرحملہ کرنےوالےتین چارسونہیں بلکہ ہزاروں میں تھےجنہیں سامنےآنےپروہ پہچان سکتی ہے۔
سی سی پی اورلاہورغلام محمودڈوگرکےمطابق ملزمان کوجلدٹریس کرکےگرفتارکرلیاجائےگا۔ وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت کےمطابق ملزمان کوقرارواقعی سزادی جائےگی ۔ آئی جی پنجاب کےمطابق اس کیس میں دفعہ 354اےشامل کی گئی ہےجس کی سزاعمرقیدیاسزائےموت بھی ہوسکتی ہے۔
لاہورپولیس نےملزمان کی شناخت اورگرفتاری کیلئےشہریوں سےمددکی اپیل کی ہےاورایک واٹس ایپ نمبر 9911911 0309بھی شئیرکیاہےاوریقین دہانی کرائی ہےکہ معلومات دینےوالےکانام صیغہ رازمیں رکھاجائےگا۔
ملزمان کےبچ نکلنےکےامکانات
اس واقعہ کی درج ایف آئی آرپراپنی قانونی رائےدیتےہوئےماہرین کاکہناہےکہ ملزم گرفتارہوبھی جائیں توبھی ان کےبچ نکلنےکےامکانات بہت زیادہ ہیں۔ ماہرین کےمطابق پولیس کوایف آئی آرمیں ڈکیتی ودیگردفعات کوشامل کرناچاہیےتھا۔
ایف آئی آرمیں لڑکی کی جانب سےیہ بھی لکھناچاہیےتھاکہ وہ سامنےآنےپرملزمان کوپہنچان سکتی ہے۔ اس کےعلاوہ لڑکی کامیڈیکل کرواکےاسے مثل کاحصہ بناناچاہیےتھا۔
ایف آئی آرکےمتن کےمطابق لڑکی اوراس کےساتھیوں سےچیزیں چھینی گئی ہیں جبکہ اس بات کاذکرنہیں کہ نقدی یاطلائی زیورات چھینےگئے۔
جہاں تک دفعہ 354اے کاتعلق ہےتواس کےبھی تمام لوازمات پورےنہیں کئےگئے۔ کیونکہ اس دفعہ کےتحت کسی عورت کےکپڑےپھاڑکراسےپبلک مقام پرچلایاجائےکہ اس کےجسم کےنازک حصےدیکھےجائیں ۔ لیکن ایف آئی آرمیں ایساکچھ درج نہیں کیاگیا۔
قانونی ماہرین کےمطابق ملزمان کےوکیل ایف آئی آرکی ان کمزوریوں سےفائدہ اٹھاکراپنےموکلین کوفائدہ پہنچاسکتےہیں۔