ویب ڈیسک ۔۔ ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمدشریف چودھری کہتےہیں پاک فوج قومی ادارہ ہے،جس کاکوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں ۔ پاک فوج کسی مخصوص سیاسی جماعت کی مخالف ہےنہ طرفدار۔
ڈی جی آئی ایس پی آرنےجمعرات کےروزپریس کانفرنس میں دہشت گردی کےخلاف جاری سکیورٹی فورسزکےآپریشنزپرروشنی ڈالی ۔ لیفٹیننٹ جنرل احمدشریف چودھری کاکہناتھا8ماہ میں دہشتگردوں اورسہولت کاروں کے خلاف 32 ہزار173 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے۔ گزشتہ ایک ماہ کےدوران 90 خوارج کو واصل جہنم کیا گیا،8 ماہ میں 193 بہادر افسران اورجوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ جب سے افغانستان میں حکومت آئی ہے فتنہ الخوارج اوردہشتگردوں کی سہولتکاری بڑھ چکی مگرملک میں کوئی ایساعلاقہ نہیں جہاں دہشتگردوں کی عملداری ہو۔ ملک میں کوئی نوگوایریانہیں ۔ ہزاروں کلومیٹرکاعلاقہ واگزارکراچکےہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈفیض حمیدکےکیس سےمتعلق بات کرتےہوئےانہوں نےکہاکہ فیض حمیدنےذاتی مفادکے لیے مخصوص سیاسی عناصر کے ایماپرقانونی و آئینی حدود سے تجاوز کیا۔پاک فوج میں جب کوئی ایساکرتاہےتواحتساب کاخودکارنظام حرکت میں آجاتاہے۔ پاک فوج خود احتسابی کے نظام پریقین رکھتی ہے، یہ نظام انتہائی شفاف اور مضبوط ہےجو شواہد کی روشنی میں فیصلے کرتا ہے۔ پاک فوج میں کوئی بھی فرد واحد چاہے وہ کسی بھی رینک کا ہو،اگر وہ کوئی کام فوج کے دائرہ کار اور ضوابط کے برخلاف کرتا ہےتویہ خود احتسابی کا عمل اسے قانونی دائرہ کارمیں لے کرآتا ہے۔
پچیس اورچھبیس اگست کی رات بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں پربات کرتےہوئےترجمان پاک فوج نےکہاسکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں 21 دہشتگردوں کو ہلاک کیا، دہشتگردی کرنے اور کرانے والوں کا اسلام یا بلوچ روایات سے کوئی تعلق نہیں ہے،بلوچستان میں دہشتگردی کرنے والوں اور کرانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ آخری خارجی اوردہشت گرد کےخاتمےتک ہماری جنگ جاری رہےگی ۔
انہوں نےکہابلوچستان میں احساس محرومی اور ریاستی جبر کا تاثر پایابنایاجاتاہے،لیکن بلوچستان کو 520 ارب وفاق دے رہا ہے، صوبائی حکومت 254ارب روپے رائیلٹی لیتی ہے،اس کےعلاوہ معدنیات کے پراجیکٹ میں 80 فیصد بلوچستان کے لوگ ہیں۔ ان حقائق کودیکھیں توجھوٹ بیانیوں کاپول کھل کرسامنےآجاتاہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمدشریف نے کہاافغانستان کو چاہیےکہ خوارجیوں کوپاکستان پرہرگزفوقیت نہ دیں، پاکستان اورافغانستان میں بہت اچھے تعلقات ہیں، بہت سی چیزوں میں رابطے ہیں، بات چیت چلتی ہے، جو سمجھتا ہے دونوں ممالک میں غلط فہمیاں پیدا کرکے رخنے ڈال سکیں گے وہ خیالی دنیا میں رہتے ہیں۔