ویب ڈیسک ۔۔ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے حوالے سے جاری تنازعہ کےحل کیلئےپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے ٹیسٹ کا آزادانہ تجزیہ کرنے اوراگلےسال سےامتحان میں یکسانیت لانے کے لیے ملک بھر کے تمام امیدواروں کوایک جیسے سوالات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے لیے پی ایم ڈی سی نے انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن (آئی بی سی سی) اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے اشتراک سےاپنا سوال بینک تیارکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سال ملک بھرکی چھ مختلف جامعات اوربیرون ملک جب ایم ڈی کیٹ کےٹیسٹ ہوئےجن میں لگ بھگ ایک لاکھ سترہزارامیدواروں نےحصہ لیا۔ سندھ میں سوالیہ پرچہ لیک ہونے کی شکایات موصول ہوئیں جبکہ شہیدذوالفقارعلی بھٹومیڈیکل یونیورسٹی اسلام آبادکےتحت ہونےوالےایم ڈی کیٹ امتحان کے20سےزائدسوالات پریہ کہہ کراعتراض کیاگیاکہ وہ سیلبس سےباہرتھے۔
ڈان اخبارکےمطابق آزاد کشمیر کالج ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر طارق سلیم نے ایس زیڈاےبی ایم یو اور آزاد جموں و کشمیر حکومت کے نمائندوں کو ایک خط بھیجا، جس میں شکایت کی گئی کہ امتحانی پرچے میں متعدد غلطیوں سے امیدواروں میں پریشانی پیدا ہوئی۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل بینچ نے چیف سیکریٹری، سیکریٹری صحت، پی ایم ڈی سی کے صدر اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرزکو9اکتوبرکوذاتی حیثیت میں جواب دینے کے لیے طلب کرلیا۔
امیدواروں نے یونیورسٹی اور پی ایم ڈی سی میں شکایات درج کرانا شروع کر دی ہیں۔ ان کے مطابق پیپر لیک ہونے کی وجہ سے کچھ امیدواروں نے کل 200 میں سے 199 نمبر حاصل کیے۔
پی ایم ڈی سی نےاگرچہ پیپرلیک ہونےکی خبروں کوبےبنیادقراردیاہے۔ ڈان اخبارکی رپورٹ کےمطابق پی ایم ڈی سی کےایک آفیشل نےکہاکہ ہم نے تمام سوالات کا آزادانہ تجزیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں یہ دیکھا جائے گا کہ کتنے امیدواروں نے تمام یا زیادہ تر سوالات کے درست جوابات دیے۔ مزید یہ کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پی ایم ڈی سی اپنا سوالیہ بینک تیار کرے گا اور اگلے سال سے ملک بھر کے امیدواروں کو ایک ہی سوالیہ پرچہ فراہم کیا جائے گا۔ہمیں امید ہے کہ اس سے ‘سازش’ ختم ہو جائے گی کیونکہ ہر طالب علم کومشکل کی ایک جیسی سطح کاسامناکرناپڑےگا۔