حامدخان پاکستان کےمعروف ماہرقانون اورتحریک انصاف کےبانی رہنماءوں میں سےہیں ۔ یہ کہاجائےتوغلط نہ ہوگاکہ پاکستان تحریک انصاف اورعمران خان کوبنانےمیں ان کاخون اورپسینہ بھی شامل ہے۔ حامدخان تحریک انصاف کےان لوگوں میں شامل ہیں جوہرمشکل میں عمران خان کےساتھ کھڑےرہےلیکن جب حکومت کرنےکاوقت آیاتووہ عمران خان سےناراض ہوگئے۔ ان کی اس ناراضگی کی وجہ کیاہے،اس حوالےسےحامدخان نےنیادورٹی وی کوایک انٹرویودیاہے۔ اس انٹرویوکےکچھ اقتباسات پیش خدمت ہیں۔
نوازشریف کےخلاف کیس کی حقیقت؟
ویب ڈیسک ۔۔ نیادورٹی وی کےصحافی وسیم نیازکوانٹرویودیتےہوئےایک سوال کےجواب میں حامدخان کاکہناتھاکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کودی جانےوالی سزاکی ٹھوس بنیادنہیں۔ جس معاملےپرنوازشریف کوسزادی گئی ، لوگ آج بھی اس حوالےسےشکوک وشبہات کاشکارہیں۔
اس سوال پر کہ آپ توخودنواز شریف کے خلاف عدالت میں پی ٹی آئی کے وکیل تھے،حامدخان کاکہناتھاکہ وہ چاہتے تھےایک غیرجانبدارکمیشن بناکرنوازشریف کےخلاف کیس کی تحقیقات ہوں لیکن وہ کمیشن خود بنا کر سپریم کورٹ نےتحقیقاتی ادارے کا کردار اپنا لیا جو کہ درست نہیں تھا۔
عمران خان کیوں اسٹیبلشمنٹ کےقریب ہوئے؟
ایک سوال پرحامد خان نےبتایاکہ اسٹیبلشمنٹ سےتعلقات کےحوالےسےان کی 2015 میں عمران خان سےتفصیلی بحث ہوئی۔ عمران کا کہنا تھا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ نہیں چلیں گے تو کبھی اقتدار میں نہیں آ سکتے۔ 2013 میں ہماری سیٹیں چوری ہو گئیں۔ میں اسی لئے سمجھوتے کر رہا ہوں تاکہ وہ مقصد حاصل ہو سکے جو میرا اور آپ کا مشترکہ ہے۔
عمران خان سےدوری کی وجہ
عمران خان سے دور ہونے کی وجہ بتاتےہوئےحامدخان کاکہناتھا کہ وہ لوٹوں کو پارٹی میں لینے کے خلاف تھے۔ لوٹوں کو پارٹی میں لینے کا نقصان یہ ہوا کہ اقتدار میں آنے کے بعد بھی ہم ان طبقات کے مفادات کو کوئی زک نہیں پہنچا سکے جن کے خلاف ہم اقتدار میں آ کر تبدیلی لانا چاہتے تھے۔ حامد خان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان کو پارٹی میں لیے جانے کے وہ خلاف تھے۔ ان لوگوں نے عمران خان کو یہ باور کروا دیا کہ اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر نہ چلے تو اقتدار کبھی نہیں مل سکے گا۔