ویب ڈیسک ۔۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے کہا ہے کہ وہ حکومت کی ہاؤسنگ اورتعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے دو اہم اقدامات کوختم کردے۔
جولائی 2020 میں سٹیٹ بنک نےکمرشل بینکوں کے لیے یہ لازمی قراردیاتھا کہ وہ ہاؤسنگ اورتعمیراتی شعبوں کے لیے قرض دینے والے پورٹ فولیوز کے اپنے حصے کو دسمبر 2021 تک بڑھا کر پانچ فیصد تک لے جائیں۔
آئی ایم سٹاف رپورٹ کےمطابق پاکستان کیلئے1ارب ڈالرقرض کی قسط جاری کرنےکےساتھ ہی یہ مرکزی بنک کوتاکیدکی گئی ہےکہ وہ ملک میں مالی استحکام کویقینی بنانےکیلئےان اقدامات کوختم کردے۔
رپورٹ کےمطابق بینکوں کے ہاؤسنگ قرضے کے اہداف مالی استحکام کے لیے خطرات پیدا کر سکتے ہیں اورکریڈٹ کی غلط تقسیم کا باعث بن سکتے ہیں۔
معاشی ماہرین کےمطابق آئی ایم ایف کاخیال ہے کہ اس طرح کی مداخلتیں آزاد منڈی کی معیشت کے اصولوں کے منافی ہیں۔ لیکن اس کےباوجودہمیں یہ توقع نہیں رکھنی چاہیےکہ اسٹیٹ بینک کل ان مراعات کوختم کردےگا۔
اسماعیل اقبال سکیورٹیزکےریسرچ ونگ کےسربراہ فہدروف کےمطابق آئی ایم ایف نے سب سے پہلے اپریل 2021 میں ان مراعات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا،تاہم آئی ایم ایف کی بات ماننےکی بجائےاسٹیٹ بنک نےزیادہ جارحانہ اندازمیں اس سکیم کوآگےبڑھایاکیونکہ یہ حکومت کافلیگ شپ منصوبہ تھا۔
پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھاناچاہتےہیں،چینی سرمایہ کار
فہدروف کےمطابق ایسا لگتا ہے کہ آئی ایم ایف اورحکومت اس معاملےپرایک ہی صفحے پر نہیں ہیں،تاہم دیکھنایہ ہےکہ اسٹیٹ بینک خود مختاری ملنےکےبعدآگے کیسے کام کرتا ہے۔
فہدروف کامزیدکہناتھاحکومت چاہے گی کہ اسٹیٹ بینک ہاؤسنگ اور تعمیرات کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے۔ آئی ایم ایف کا پروگرام ستمبر میں ختم ہو جائے گااورتوقع کی جاسکتی ہےکہ ان مراعات کواتنی جلدی ختم نہیں کیاجائےگا،کم ازکم اگلےالیکشن تک تونہیں۔