مانیٹرنگ ڈیسک ۔۔ حکومت کاحدیبیہ پیپرملزکیس کودوبارہ کھولنےاورشہبازشریف کوملک سےباہرجانےدینےکےعدالتی فیصلےکوفوری طورپرچیلنج کرنےکافیصلہ کرلیا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونےوالےحکومتی رہنماءوں کےاجلاس میں بحث کےبعدمشیراحتساب شہزاداکبرکوہدایت کی گئی کہ وہ فوری طورپرلاہورہائیکورٹ کےشہبازشریف کوملک سےباہرجانےکی اجازت دینےکےفیصلےکوچیلنج کریں۔
اس کےعلاوہ اس اجلاس میں ایک اوراہم فیصلہ یہ کیاگیاکہ شریف خاندان کےخلاف حدیبیہ پیپرملزکیس کودوبارہ اوپن کرکےاس کی ازسرنوتفتیش کی جائے۔ اس حوالےسےوفاقی وزیرفوادچودھری نےٹویٹ کرکےکہاکہ حدیبیہ کیس شریف خاندان کی کرپشن کابنیادی سراہےاوراس مقدمے میں شہباز شریف اور نواز شریف مرکزی ملزم کی حیثئیت رکھتے ہیں۔
بقول فوادچودھری حدیبیہ میں پیسے باہر بھیجنے کیلئے استعمال ہونےوالاطریقہ بعد میں ہر کیس میں اپنایا گیا، اس لئےاس کیس کو انجام تک پہنچانا بےحداہم ہے۔ خبرکےمطابق حکومت حدیبیہ کیس کی تحقیقات کیلئےایف آئی اےکےکسی افسرکی ذمہ داری لگائےگی۔
حدیبیہ پیپرملزکیس کی کہانی یہ ہےکہ مشرف دور حکومت میں نیب کی جانب سے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیاگیا جس میں انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔
اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے اور کہا کہ یہ بیان ان دباوڈال کرلیاگیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرنس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں لکھاکہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ناکافی ثبوت ہیں۔
اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، عباس شریف، شمیم اختر، صبیحہ شہباز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر فریق ہیں جب کہ اسحاق ڈار کو بطور وعدہ معاف گواہ شامل کیا گیا۔
پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو نے حدیبیہ پیپرز ملز کے مقدمے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس دوبارہ کھولنے کی اپیل دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔
بعد ازاں نیب کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی جو کہ اعلیٰ عدلیہ نے 29 اکتوبر 2018 کو سماعت کے بعد مسترد کردی تھی۔