ویب ڈیسک ۔۔ حکومت نے بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کرکے گردشی قرضہ کم کرنے کا منصوبہ تیارکیاہے۔
پاور ڈویژن نے اعتراف کیا ہے کہ گردشی قرضوں میں کمی کے لیے اس کا پہلا راستہ غیر حقیقی تھا کیونکہ موجودہ مالی سال کے لیے ساڑھے 4سو ارب روپے کا تخمینہ کم لگایا گیا تھا، جس کے لیے توقع سے زیادہ ٹیرف میں اضافے کی ضرورت تھی۔
ڈان اخبارمیں شائع رپورٹ کے مطابق نظرثانی شدہ تخمینوں کی بنیاد پر کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے ایک نظرثانی شدہ سرکلر ڈیٹ منیجمنٹ پلان (سی ڈی ایم پی) کی منظوری دی جس کے لیے جولائی 2022 میں بجلی کے قومی یکساں نرخ میں تقریباً 2.17 روپے فی یونٹ اضافہ کرناہوگا۔
بجلی کی قیمت میں یہ اضافہ رواں ماہ کے آخر تک بنیادی ٹیرف میں تقریباً 65 پیسے فی یونٹ کے علاوہ ہوگا جس کے لیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی پہلے ہی عوامی سماعت مکمل کر چکی ہے۔
اس حوالےسےمیڈیامیں شائع خبروں کےمطابق یکم جولائی 2023 سے سالانہ بنیادی ٹیرف میں 2 روپے 17 پیسے فی یونٹ اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ جون 2023 تک پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں 950 ارب روپے کمی لائی جائے گی۔
مزیدیہ کہ دسمبر 2021 تک پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2476 ارب روپے رہا، جون 2022 تک گردشی قرض 2280 ارب روپے تک لایا جائے گا، جون 2023 تک گردشی قرض 1526 ارب روپے تک لایا جائے گا۔
دستاویز کے مطابق 63 پیسے اضافے سے جون 2023 تک 85 ارب روپے حاصل ہوں گے، بنیادی ٹیرف میں 2 روپے17 پیسے اضافے سے سالانہ 207 ارب روپے حاصل ہوں گے۔
اس کے علاوہ گردشی قرضے میں کمی کیلئے لائن لاسز میں کمی بھی لائی جائے گی اور ریوینیو میں اضافے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت سی سی او ای کے اجلاس کے بعد پلاننگ ڈویژن کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ نظرثانی شدہ 3سالہ سی ڈی ایم پی کا ہدف گردشی قرض میں سالانہ اضافے کے ساتھ اسٹاک کوکم کرنا ہے۔