حکومت نےتحریک عدم اعتمادکوناکام بنانےکیلئےایک حکمت عملی بنائی ہے۔ وہ حکمت عملی قانون اورآئین کےمطابق ہےیانہیں ؟ اس بارےمیں آئینی ماہرین کی رائےجانتےہیں۔
جیوٹی وی کےپروگرام آج شاہزیب خانزادہ کےمطابق حکومت نےتحریک عدم اعتمادپیش ہونےکےبعداپنی جماعت کےان اراکین پردباوبڑھادیاہےجن کےبارےمیں شبہ ہےکہ وہ تحریک کےحق میں ووٹ ڈال سکتےہیں ۔ حکومت نےواضح ہدایات جاری کی ہیں کہ تحریک عدم اعتمادوالےدن کوئی بھی حکومتی رکن پارلیمنٹ نہیں جائےگااورجوایساکرےگااس کےخلاف فلورکراسنگ کےقانون کےتحت کارروائی کی جائےگی۔
وفاقی وزیرفوادچودھری
سپیکرکےپاس اختیارہےکہ وہ پارٹی لائن سےاختلاف کرنےوالوں کاووٹ قبول نہیں کریں گے۔ یہ بےتکی بات ہےکہ پہلےآپ خلاف ورزی کریں پھرآپ کےخلاف کارروائی ہوگی ۔ لہذاان اراکین کوپارٹی لائن کےبرخلاف ووٹ ڈالنےسےروکاجائےگا۔
بیرسٹرعلی ظفر
آئین میں ایسی کوئی شق نہیں کہ آپ کسی رکن کوووٹ ڈالنےسےروک سکیں ۔ آپ نااہل کرسکتےہیں لیکن ووٹ ڈالنےسےنہیں روک سکتے۔
آئین کاآرٹیکل 63اےکیاکہتاہے؟
کسی بھی جماعت کارکن اپنی جماعت سےمستعفی ہوتاہےاورکسی اورجماعت میں شمولیت اختیارکرتاہے،یاوزیراعظم یاوزیراعلیٰ کےانتخاب میں یاتحریک عدم اعتمادمیں یاآئینی ترمیمی بل میں اپنی پارٹی کی پالیسی کےبرعکس ووٹ دیتاہےتوپارٹی قائداسےتحریری طورپرمنحرف قراردےسکتاہے۔پارٹی کاسربراہ اس ڈیکلئیرینش کی نقل پریزائیڈنگ افسراورالیکشن کمیشن کوبھیجےگا۔مگرایسی کسی بھی ڈیکلئیریشن سےپہلےپارٹی سربراہ اس رکن کوشوکازجاری کرکےاسےاپناموقف بیان کرنےکاموقع دےگااوراسےنااہل قراردینےسےپہلےشوکازنوٹس جاری کرناہوگا۔
وزیراعظم کےبعدصدر۔۔ایک اوربڑااعلان
بیرسٹرسلمان اکرم راجہ
آئین اس حوالےسےبہت واضح ہے۔آرٹیکل 63اےکےمطابق اگرکوئی رکن پارٹی لائن کےبرخلاف ووٹ دیتاہےتوپارٹی سربراہ اس کےخلاف تادیبی کارروائی کاآغازکرسکتاہے۔ پارٹی ہیڈاگرچاہےتومتعلقہ رکن کومعاف بھی کرسکتاہے۔ لیکن اگرپارٹی ہیڈیہ ڈیکلئیریشن دےکہ اس رکن نےتحریک عدم اعتمادمیں پارٹی لائن کےخلاف ووٹ دیاہےتوپہلےاس رکن کوشوکازنوٹس جاری کیاجائےگا۔ معاملہ پھرسپیکرکےپاس جائےگااوروہاں سےوہ معاملہ الیکشن کمیشن کےپاس جائےگا۔ ایساہرگزآئین میں نہیں کہ خلاف ورزی کی صورت میں ڈالاگیاووٹ غیرموثرہوجائےگا۔
تحریک عدم اعتمادپرووٹنگ کاطریقہ کار
وسیم سجاد/سابق چئیرمین سینیٹ
آرٹیکل 63اےمیں لکھاہواہےکہ کوئی رکن تحریک عدم اعتمادمیں پارٹی لائن کےخلاف ووٹ نہیں ڈال سکتالیکن اگروہ رکن ایساکرتاہےتوپارٹی ہیڈڈیکلئیرکردےگاکہ اس رکن نےپارٹی سےانحراف کردیاہے۔ وہ ڈیکلئیریشن اسپیکرکےپاس جائےگی اوراسپیکراسےالیکشن کمیشن کوبھیجےگا،اورالیکشن کمیشن سماعت کےبعد30دن کےاندراس کوکنفرم کرےکہ متعلقہ رکن نےانحراف کیاہے،جس کےبعداس رکن کی رکنیت ختم ہوجائےگی۔ یہ آئین میں کہیں نہیں لکھاکہ اسپیکرکسی رکن کوووٹ ڈالنےسےروک سکتاہے۔ کوئی رکن جب ووٹ ڈالتاہےتووہ ہاوس کاممبرہوتاہےاوراس کاووٹ شمارکیاجاناچاہیے۔ اسپیکراگرکسی رکن کوووٹ ڈالنےسےروکتاہےیااس کاووٹ کاونٹ نہیں کرتاتومعاملہ عدالت میں جائےگا۔
ریماعمر ۔۔ ماہرقانون
نہ تواسپیکراورنہ پارٹی ہیڈکےپاس ایساکوئی اختیارہےکہ وہ کسی رکن کوووٹ ڈالنےسےروکے۔ آرٹیکل 63اےاس حوالےسےمکمل واضح ہے۔ اس آرٹیکل میں کوئی ابہام نہیں۔
صلاح الدین احمد ۔۔سابق صدرسندھ ہائیکورٹ بار
کوئی بھی پارٹی کاہیڈوہ کسی کونہیں کہہ سکتاکہ وہ ہاوس کی کارروائی میں شرکت ہی نہ کرے۔ آپ کاووٹ کاونٹ ہوتاہےیانہیں لیکن اگرآپ نےاپناووٹ کاسٹ کیاہےتوووٹ کاشمارہوگا۔ اگرووٹ آپ نےپارٹی لائن کےخلاف ووٹ دیاہےتوپارٹی ہیڈایک ڈیکلئیریشن جاری کرتاہےکہ اس رکن نےپارٹی لائن سےانحراف کیاہے۔ ایساکرنےوالارکن فوری طورپرنااہل نہیں ہوتا۔
حامدخان ۔۔ سینئرقانون دان
کسی بھی رکن قومی اسمبلی کوووٹ ڈالنےسےنہیں روکاجاسکتا۔ ہررکن کوکسی تحریک کےحق یامخالفت میں ووٹ ڈالنےکاحق ہے۔ ہاں پارٹی لائن کےخلاف ووٹ دینےپرپارٹی ہیڈاس کےخلاف نااہلی کی کارروائی کاآغازکرسکتاہےلیکن اسےووٹ ڈالنےسےروک نہیں سکتا، نہ ہی اسپیکرکسی ممبرکےووٹ کوڈس کاونٹ کرنےکااختیاررکھتاہے۔
اشتراوصاف علی ۔۔ معروف قانون دان
اسپیکرنہ توریٹرننگ افسرہےنہ وہ کسی قسم کی رولنگ کاحق رکھتاہے۔ کیاووٹ سےپہلےاسپیکرکہہ سکتاہےکہ اس کےلوگ منحرف ہوگئےہیں؟ ڈیفکشن کلازووٹ ڈالےجانےکےبعدہی موثرہوگی ۔ پھربھی پارٹی لیڈراسےفوری طورپرپارٹی سےنہیں نکال سکتا،ایساسٹیپ بائی سٹیپ ہی ہوگا۔ اسپیکرپریزائیڈنگ افسرہےاوراس کےپاس کی ووٹ ڈالنےسےروکنےکااختیارنہیں۔