ویب ڈیسک ۔۔ راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈانتظامیہ نےفیصلہ کیاہےکہ چھاونی کےرہائشی علاقےمیں کسی نئےنجی اسکول کوقائم کرنےکی اجازت نہیں دی جائےگی۔
یہ فیصلہ کنٹونمنٹ بورڈنےسپریم کورٹ کےاس فیصلےکی روشنی میں کیاجس میں عدالت عظمیٰ نےاس سےپہلےسنائےگئےاپنےہی ایک فیصلےپرعملدرآمدمعطل کرتےہوئےملک بھرکےکنٹونمنٹ بورڈزکےرہائشی علاقوں میں قائم نجی اسکولوں کی دوسری جگہ منتقلی کاحکم معطل کردیا۔ سپریم کورٹ نےاپناتازہ ترین حکم آل پاکستان پرائیویٹ اسکولزایسوسی ایشن کی نظرثانی اپیل پرسنایا۔
کنٹونمنٹ بورڈراولپنڈی کی انتظامیہ کےمطابق ملک بھرکی چھاونیوں کےرہائشی علاقوں میں قائم نجی اسکولوں کی قسمت کافیصلہ توسپریم کورٹ سنائےگی لیکن مزیدکسی نجی اسکول کوکنٹونمنٹ بورڈکےرہائشی علاقوں میں قائم کرنےکی اجازت نہیں دی جائےگی۔
کنٹونمنٹ بورڈکےفیصلےسےجہاں رہائشی علاقوں کی سڑکوں پرٹریفک لوڈکم ہوگاوہاں ماحول پربھی اس کےمثبت اثرات مرتب ہونگے۔ راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈکےترجمان کےمطابق محکمہ تعلیم کےحکام اگرکسی نجی اسکول کوکنٹونمنٹ بورڈکےرہائشی علاقےمیں قائم کرنےکیلئےاین اوسی جاری کربھی دیں توبھی اس کی تعمیریااسےقائم کرنےکی اجازت نہیں دی جائےگی۔
دوسری جانب آل پاکستان نجی اسکولزایسوسی ایشن کےمطابق ملک بھرکےکنٹونمنٹ بورڈزمیں قائم اسکولزمیں 3.7ملین طلبہ تعلیم حاصل کررہےہیں، اس کےعلاوہ ساڑھے4لاکھ ٹیچرزجبکہ ڈیڑھ لاکھ کےقریب نان ٹیچنگ اسٹاف کام کررہے۔ اگران اسکولوں کوبندکیاگیاتواس سےلاکھوں خاندان براہ راست متاثرہونگے۔