یورپ اورامریکاکےنائٹ کلبزجہاں رات ہوتےہی فحاشی وعریانی کاسورج پوری آب وتاب سےچمکتاتھا۔۔۔اور دنیاومافیہاسےبےخبر،شراب کےنشےمیں دھت نوجوان موج مستی،ہلاگلااورغل غپاڑےسمیت وہ سب کرتےجس کاذکرکرنایہاں مناسب نہیں لیکن۔۔آپ سب جانتےہیں کہ ان جگہوں پرکیاکچھ نہیں ہوتا۔
آج ان نائٹ کلبوں پرتالےپڑےہوئےہیں اوروہاں ان دنوں اگرکوئی ناچ رہاہےتووہ ہےخاموشی اورویرانی۔۔۔
کوروناوائرس اس قدربھیانک اورخوفزدہ کردینےوالاہےکہ زرازراسی بات پرفرنچ کس کرنےوالےگورےآج ایک دوسرےسےہاتھ ملانےپربھی تیارنہیں ۔۔۔ لیکن ایسانہیں کہ نائٹ کلب بندہونےسےمغرب میں فحاشی وبےحیائی کادروازہ بھی بندہوگیاہے،سب کچھ ویساہی ہےجیساپہلےتھا۔۔بس اندازبدل گیاہے۔۔
کوروناوائرس اب تک ہزاروں لوگوں کی جان لےچکاہےاورپتانہیں مزیدکتنےاس موذی بلاکی بظاہرنہ ختم ہونےوالی بھوک کاشکارہونگے ۔۔ کوروناوائرس نےاب تک انسانوں کے سب سےزیادہ شکارامریکا اوریورپ میں کئےہیں ۔ ان ملکوں میں لوگ دوڈھائی ماہ سےلاک ڈاون کےباعث گھروں میں بند ہیں ۔۔ دنیاکی سب سےزیادہ پڑھی لکھی،جدیدسوچ کی حامل اورباشعورعوام نےاپنی زندگی میں پہلی بارایسی عجیب وغریب اوربےرحم بیماری کاسامناکیاہے۔شایدیہی وجہ ہےکہ اس وباکےخلاف ان کاردعمل انتہائی حیران کن ہے۔
یورپ اورسکینڈےنیوین ملکوں سےآنےوالی دوخبریں ایسی ہیں جنہیں پڑھنےکےبعدانسان حیرت کےسمندرمیں غوطےکھانےلگتاہے۔ پہلی خبرتویہ ہےکہ ان ملکوں میں لاک ڈاون کےباعث گھریلوجھگڑوں میں خطرناک حدتک اضافہ ہوگیاہے۔ بیشترگھریلوجھگڑےتوایسےہیں کہ جن میں تشددکاشکارخواتین شوہریابوائےفرینڈکےڈرسےپولیس کوشکایت تک نہیں کرتیں ۔
دوسری اورپہلی سےبھی زیادہ حیران کن خبریہ ہےکہ مغربی ملکوں میں لاک ڈاون کےبعدسیکس ٹوائزیعنی جنسی کھلونوں کی فروخت میں کئی گنااضافہ ہوگیاہے۔ یوں سمجھ لیں کہ کوروناوائرس جنسی کھلونےوالی کمپنیوں اورانہیں فروخت کرنےوالوں کیلئےاللہ دین کےچراغ کاجن ثابت ہواہے۔
اب تک کی اطلاعات کےمطابق ۔۔ لاک ڈاون کےبعدڈنمارک میں جنسی کھلوں کی سیل میں ایک سو دس فیصداضافہ ہواہے۔
ڈنمارک میں سیکس ٹوائزکےسب سےبڑےسٹورکےمالک اس بات پرپھولےنہیں سمارہےکہ وہ مشکل وقت میں اپنےلوگوں کوخوش کرنےکاسامان مہیاکررہےہیں ۔ اس کےعلاوہ ڈنمارک میں سیکس ٹوائزکاریویودینےوالی ویب سائٹ پرآنےوالی ٹریفک عام دنوں کےمقابلےمیں تین گنابڑھ چکی ہے۔۔
ڈنمارک ، ناروے،سویڈن اوراس ریجن کےدوسرےممالک میں سیکس ٹوائزکی آن لائن سیل کوبھی پرلگ گئےہیں اورروزانہ سینکڑوں کےحساب سےپیکٹس گاہکوں کےگھروں پربھیجےجارہےہیں۔
سیکس ٹوائز کی فروخت میں کئی گنااضافےکےبعدوہاں کےتجزیہ کاریہ کہنےپرمجبورہوگئےہیں کہ کوروناوائرس سیکس ٹوائزکی صنعت کیلئےخوش قسمتی کاپیغام لیکرآیاہے۔
نیوزی لینڈمیں بھی سیکس ٹوائزہاٹ کیک آئٹم کی طرح ہاتھوں ہاتھ بک رہےہیں اور25مارچ کےبعداس ملک میں لوگ جنسی کھلونوں پرایسےٹوٹ کرپڑےہیں جیسےہمارےہاں لوگ شادی کےکھانےپر۔ ایک خبرکےمطابق نیوزی لینڈمیں جنسی کھلونوں کی سیل میں لاک ڈاون کےبعدتین گنااضافہ ہواہے۔
ناروے،برطانیہ،آسٹریلیااوردوسرےمغربی ملکوں کاحال بھی کچھ مختلف نہیں ۔ سویڈن کےایک لگژری سیکس ٹوائزبرانڈبنانےوالوں کےمطابق ان کی فروخت میں چالیس فیصداضافہ ہواہے۔
یورپ میں کچھ لوگ اس بات سےگھبرائےہوئےہیں کہ کہیں ایسانہ ہوکہ لاک ڈاون ختم ہونےپرپتاچلےکہ گھروں سےباہرآنےوالی زیادہ ترخواتین حاملہ ہوچکی ہیں ۔۔ لیکن یہ وہ بات ہےجس کاتعین ہوناابھی باقی ہے۔ ہاں ایک بات خدشہ سوفیصدموجودہےکہ یورپ اوردیگرمغربی ممالک میں کنڈوم کی اندھادھندفروخت کےبعدغریب ممالک میں ان کی کمی ہوجائےاوریوں وہاں کی آبادی جوپہلےہی قابوسےباہرہے،اس میں مزیداضافہ ہوجائے۔
ماہرین کامانناہےکہ ایسےوقت میں بارزبنداورنائٹ کلبوں کوتالےلگےہوئےہیں لوگوں کابوریت دورکرنےکیلئےجنسی کھلونوں سےدل بہلاناکوئی غیرمعمولی بات نہیں۔
لیکن ہماری سمجھ میں ایک بات نہیں آرہی کہ گوشت پوست کےبنےہوئےجیتےجاگتےانسان اگراپنےجیسےدوسرےانسانوں کےدکھ سکھ نہیں بانٹ سکتےتوپلاسٹک کےبنےہوئےگڈےاورگڈیاں اس کاکیابگاڑلیں گے ۔۔
یہ بےجان کھلونےاورربڑکےانسانی اعضا۔۔۔ سب مصنوعی ہےاوران سےحاصل ہونےوالی لذت بھی مصنوعی ۔۔ اپنےاصل کی طرف لوٹ جائیےاس سےپہلےکہ کل کلاں فن اورمزےکےساتھ ساتھ دکھ بانٹنےکیلئےبھی انہی کھلونوں کاسہارالیناپڑے ۔۔