ویب ڈیسک ۔۔ گاڑی چلانے کا حق ملنے کے چار سال سے بھی کم عرصے کے بعد،سعودی خواتین کیلئےحکومت کاایک اورانقلابی اعلان۔
عرب نیوزکےمطابق سعودی خواتین سےکہاگیاہےکہ وہ اگرچاہیں توٹیکسی ڈرائیوربننےکیلئےمتعلقہ محکمےکودرخواست دے سکتی ہیں۔
اس خبر کا اعلان سعودی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ٹریفک نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ خواتین ریاض، جدہ، جازان، عسیر، نجران، جوف، حائل اور طائف سمیت مملکت کے شہروں کے 18ڈرائیونگ اسکولوں میں سے کسی میں بھی "جنرل ٹیکسی لائسنس” کے لیے درخواست دے سکتی ہیں۔
آرٹسٹ لطیفہ الشہوب نے عرب نیوزسےبات کرتےہوئےاس اعلان کی حمایت کی ہےاورخواتین کیلئےاسےخوش آئندقراردیا۔
لطیفہ الشہوب کہتی ہیں ایک خاتون کے طور پر مجھے ہمیشہ اس معاملےمیں مسائل درپیش تھے۔ میں نے کبھی بھی مرد ڈرائیور کے ساتھ خود ٹیکسی میں سوار ہونے میں آسانی محسوس نہیں کی۔ کم از کم اوبراورکریم کے ساتھ آپ کوٹیکسی میں سوارہونے سے پہلے ڈرائیور کے بارے میں کچھ معلومات مل جاتی ہیں۔
دوہزاراٹھارہ میں گاڑی چلانے کا حق ملنے کے بعد سے، نقل و حمل کے میدان میں سعودی خواتین کے لیے کئی کیریئر کھل گئے ہیں، جن میں ٹرینیں چلانا، ہوائی جہاز اڑانا اور یہاں تک کہ ریسنگ کاریں شامل ہیں۔ اس فیصلے نے خواتین کو اوبر اور کریم جیسی ایپس کے لیے بطور ڈرائیور کام کرنے کی بھی اجازت دےدی۔