ویب ڈیسک ۔۔ سعودی عرب میں عدالتی کارروائیوں پراٹھنےوالےاخراجات کوکیس یااپیل دائرکرنےوالےفریقین سےوصول کرنےکانیانظام جلدعمل میں لایاجارہاہے،جس کےتحت دیوانی،تجارتی اورفوجداری مقدمےدائرکرنےپرفیس کا نفاذ شامل ہےجو سزایافتہ فریق یا مقدمہ ہارنے والافریق برداشت کرےگا۔
فائلنگ فیس متعارف کرانے کا مقصد ریاست پر مالی بوجھ کو کم کرنا، کارکردگی کو بہتر بنانا اور بدنیتی پر مبنی مقدمات کی تعداد کو کم کرنا ہے۔ اس سسٹم کا اطلاق 13 مارچ سے مکمل طور پر ہو گا۔
ولید بن نائف نامی قانون دان نے عرب نیوز کو بتایاکہ عدالتی لاگت کےنظام کا مقصد بدنیتی پرمبنی مقدمات کی زیادتی کو کم کرنا، لین دین اور معاہدوں کی دستاویزات اورثبوت پرزور دینا اور ساتھ ہی مدعیان کو اپنے تنازعات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی طرف راغب کرناہے۔
سعودی عرب نے حال ہی میں تجارتی تنازعات کو حل کرنے کے قابل عمل ذرائع کے طور پر ثالثی اور ثالثی کی حمایت کے لیے درکار قانونی ڈھانچے کو وسعت دینےکے لیے متعدداقدامات کیے ہیں۔
دوہزاربارہ کا ثالثی قانون اور 2012کےانفورسمنٹ قانون کے ساتھ ساتھ 2016 میں تجارتی ثالثی کے لیے سعودی مرکز کاافتتاح، ایسے اقدامات ہیں جو اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پہلے ہی لئےجاچکےہیں۔
سعودی عرب میں اس قانون سےپہلےسول کیسزکوعدالت میں دائرکرنےپرکوئی فیس نہیں لی جاتی تھی ۔ واضح رہےکہ سعودی میں سماجی اوردیگرشعبوں میں آنےوالی تبدیلیاں ولی عہدمحمدبن سلمان کےوژن 2030کےپروگرام کےتحت عمل میں لائی جارہی ہیں۔