ویب ڈیسک ۔۔ حزب اللہ کےسربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی حملےمیں شہادت کےبعدمشرق وسطیٰ کی پہلےسےخراب صورتحال میں مزیدبگاڑپیداہوگیاہے۔ اسرائیلی حکومت نےجہاں حسن نصراللہ کی شہادت کواپنی فتح قراردیاوہیں حزب اللہ کااسرائیل کےخلاف جنگ جاری رکھنےکااعلان آنےوالےحالات کاپتادےرہاہے ۔ ایران کےسپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کہتےہیں شرارتی اوربزدل دشمن کواپنےفعل پرشرمندہ ہوناپڑےگا ۔
اسرائیل کےسب سےبڑے پشت پناہ امریکاکابھی بڑابیان آگیا۔ وائٹ ہاوس کی جانب سےبیروت میں کی گئی کارروائی کی مکمل حمایت کااعلان ۔ امریکی حکومت کی جانب سےسرکاری بیان میں کہاگیاہےکہ اسرائیل کی حمایت جاری رکھی جائےگی اوراسےکسی صورت اکیلانہیں چھوڑاجائےگا۔
یہاں ہم اپنےقارئین کویہ بتاتےچلیں کہ امریکہ اسرائیل کی سلامتی کواپنی قومی سلامتی کاایک حصہ قراردیتاہے۔ امریکہ میں حکومت چاہےریپبلکنزکی ہویاڈیموکریٹس کی ، اسرائیل کےحوالےسےپالیسی کبھی نہیں بدلتی اوروقت گزرنےکےساتھ ساتھ اسرائیل کی حمایت میں اضافہ ہوتاجارہاہے۔
امریکی صدرکانفرت انگیزبیان
امریکی صدرجو بائیڈن کہتےہیں حسن نصراللہ کے قتل سے بہت سے متاثرین کو انصاف مل گیا۔ حسن نصراللہ اور حزب اللہ سیکڑوں امریکیوں کو ہلاک کرنے کے ذمہ دار تھے، حزب اللہ سربراہ کی موت سے ہزاروں امریکیوں، اسرائیلیوں اور لبنانی شہریوں کو انصاف مل گیا۔ امریکہ حزب اللہ، حماس، حوثیوں اوردوسرے ایرانی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف اسرائیل کے حق دفاع کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
حزب اللہ کےنئےسربراہ کون؟
ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کا نیا سربراہ بنائے جانے کاامکان ہے۔ ہاشم صفی الدین حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ کے طور پر حزب اللہ کے سیاسی امور کی نگرانی کرتے ہیں۔ وہ حزب اللہ کی جہاد کونسل کا بھی حصہ ہیں جو گروپ کی فوجی کارروائیوں کا انتظام کرتی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے2017میں انہیں دہشت گرد قرار دیا تھا، وہ حسن نصراللّٰہ شہید کے خالہ زاد بھائی اور داماد بھی ہیں۔ قوی امکان ظاہرکیاجارہاہےکہ انہیں تنظیم کانیاسربراہ منتخب کرلیاجائےگا۔