ویب ڈیسک ۔۔ بچوں سےجنسی زیادتی کاالزام ثابت ۔ برطانیہ میں لارڈنزیراحمدکوعدالت نے5سال قیدکی سزاسنادی ۔ لارڈنزیرپر70کی دہائی میں ایک لڑکے پرجنسی حملے اورلڑکی سے جبری زیادتی کی کوشش کا الزام ثابت ہوگیاتھا۔
چونسٹھ سالہ نزیداحمدپرشیفیلڈکراون کورٹ میں 70کی دہائی میں 11سالہ بچےپرجنسی حملےاورایک نوعمرلڑکی سےدوبارعصمت دری کی کوشش کےالزامات ثابت ہوگئےتھے۔
مجرم اپنےکئےپرشرمندہ نہیں،جج
دوران سماعت فاضل جج نےاپنےریمارکس میں لارڈنزیراحمدسےمخاطب ہوکرکہاکہ آپ نےاقدامات نےلڑکےاورلڑکی پرزندگی بھرکیلئےگہرےاثرات چھوڑےہیں۔ زیادہ سادہ الفاظ میں بات کروں توآپ کےاقدامات نےلڑکےاورلڑکی کی زندگی پرنقصان دہ طریقےسےمتاثرکیاہے۔ جج نےمزیدکہاکہ اب وقت آگیاہےکہ اس قبیح جرم کابوجھ وہ جرم کرنےوالےپرڈال دیاجائےجسےاپنےکئےپرکوئی شرم محسوس نہیں ہوتی۔
لارڈ احمد کے دو بڑے بھائیوں پر بھی الزامات عائد کیے گئے تھے، تاہم وہ ٹرائل کیلئے ان فٹ قرار دیے گئے۔
کیس کےمتاثرہ مردکی جانب سےعدالت میں پڑھےگئےبیان کےمطابق تین افرادکی جانب سےزیادتی کانشانہ بننےکےبعدوہ ذہنی طورپراس قابل بھی نہ رہاکہ اپنےبچوں تک کوپیارکرسکے۔
متاثرہ شخص کامزیدکہناتھاکہ میں نے اس زیادتی کواپنےسینےمیں دفن کرلیا۔ان لوگوں نے میرے ساتھ جو کچھ کیا میں اس پربہت شرم محسوس کرتاہوں۔ میراموجودہ اقدام انتقام کیلئےنہیں،انصاف کیلئےہے۔انہوں نےمطالبہ کیاہےکہ لارڈنزیراحمدکوان کےٹائٹل سےمحروم کیاجائے۔
لارڈنزیداحمدکون ہیں؟
لارڈنزیراحمدآزادکشمیرمیں پیداہوئےلیکن پھران کاخاندان 1969میں برطانیہ ہجرت کرگیا،وہ برطانیہ کےعلاقےروتھرہم میں پلےبڑھےاوراب بھی وہیں رہتےہیں۔
انہوں نےشیفیلڈہالم یونیورسٹی سےتعلیم حاصل کی اورپھرہیں کاروبارشروع کیااوربعدمیں پراپرٹی کےکاروبارسےوابستہ ہوگئے۔
1998میں انہیں وزیراعظم ٹونی بلئیرنےہاوس آف لارڈزکارکن بنایا۔ 2013میں انہوں نےلیبرپارٹی سےاستعفیٰ دےدیا۔
لارڈنزیرکےخلاف می ٹومہم
واضح رہےکہ برطانیہ کی کچھ کشمیری خواتین نےلارڈنزیراحمدکےخلاف می ٹوجیسی مہم چلائی تھی اورحکام سےشکایت کی تھی کہ وہ کمزورکشمیری خواتین کےسامنےاپنی پوزیشن کافائدہ اٹھاکران کاجنسی استحصال کرنےکی کوشش کرتےہیں۔ حالیہ مہینوں میں توایک خاتون نےبھی جاب دلانےکاجھانسہ دیکرجنسی زیادتی کاالزام لگایابھی لگایاتھا۔ لاہورنزیرنےاس الزام کوجھوٹاقراردیاتھا۔