ویب ڈیسک ۔۔ سعودی عرب کےولی عہدپرنس محمد بن سلمان کاکہناہےوہ اسرائیل کو مشترکہ مفادات کےساتھ ایک "ممکنہ اتحادی” کےطورپر دیکھتے ہیں نہ کہ دشمن کےطورپر،تاہم اسے پہلے فلسطینیوں کے ساتھ اپنا تنازعہ حل کرنا چاہیے۔
ولی عہدمحمدبن سلمان نے دی اٹلانٹک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل کو دشمن کے طور پر نہیں دیکھتے۔ ہم ان کو ایک ممکنہ اتحادی کے طور پر دیکھتے ہیں، بہت سے مفادات ایسےہیں جن پرہم مل کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔ لیکن ہمیں اس سےپہلےکچھ مسائل حل کرنے ہوں گے۔
سعودی شہزادےکاتازہ ترین بیان اسرائیل سےمتعلق سعودی عرب کےروایتی موقف میں پیداہونےوالی تبدیلی کوظاہرکرتاہے۔ طویل عرصے سےماہرین کا خیال ہے کہ مسئلہ فلسطین کےحل کےبعداسرائیل اور سعودی عرب کےدرمیان قریبی تعلقات قائم ہو سکتے ہیں، لیکن شاید دوستی نہیں۔
سعودی عرب: ہیلتھ کیئرکی دنیامیں انقلابی اقدام
سرکاری تعلقات کی عدم موجودگی کے باوجود، سعودی عرب نے 2020 میں اسرائیل-یو اے ای کی پروازوں کو اپنی سرزمین سے گزرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے طیارے نے دسمبر میں ابوظہبی کا دورہ کرتے ہوئے سعودی فضائی حدود کواستعمال کیا۔
علاقائی حریف ایران کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئےمحمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب ایران کےساتھ اطمینان بخش تک پہنچنےکیلئےتفصیلی بات چیت جاری رکھےگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت دونوں علاقائی طاقتوں کے لیے "اچھی صورت حال اور روشن مستقبل” تک پہنچنے کے قابل بنائے گی، جو مشرق وسطیٰ میں تنازعات کی وجہ سےایک دوسرےسے دشمنی میں جکڑےہوئےہیں۔
یوکرین سےآنےوالےسعودی شہریوں کیلئےاہم اعلان
2016میں دو طرفہ تعلقات منقطع کرنے کے بعد سعودی عرب اور ایران نے گزشتہ سال عراق کی میزبانی میں مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔ اس کا مقصد تناؤ پر قابو پانا تھا جو 2019 میں سعودی آئل پلانٹس پر حملے کے بعدشدت اختیارکرگیاتھا،کیونکہ سعودی عرب نےاس حملےکاالزام ایران پر لگایا تھا۔ ایران نے اس الزام کی تردید کی تھی۔