ویب ڈیسک ۔۔ حاملہ خواتین اکثرکوروناویکسین کےاستعمال کےحوالےسےشش و پنج کاشکاررہتی ہیں۔ پچھلےدنوں کراچی سےتعلق رکھنےوالی جواں سال حاملہ لیڈی ڈاکٹرکوروناسےجان گنوابیٹھی تھی۔ بعدمیں پتاچلاکہ مرحومہ نےحمل کوخطرےکےپیش نظرکوروناویکسین نہیں لگوائی تھی۔
حاملہ خواتین کوکوروناویکسین استعمال کرنی چاہیےاورکب کرنی چاہیے؟ اس حوالےسےحال ہی میں ایک نئی تحقیق سامنےآئی ہے۔ اس تحقیق کےمطابق کووڈ19ویکسینیشن کیلئے حاملہ خواتین کو آخری سہ ماہی کا انتظار نہیں کرنا چاہئے بلکہ آغاز میں ہی ویکسین لگوالینی چاہیے۔
امریکا میں ہوئی تحقیق کےمطابق زچگی سے کچھ وقت پہلے کووڈ ویکسینیشن کرانے سے وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز میں کوئی ڈرامائی اضافہ نہیں ہوتا۔ اس تحقیق میں 1400 کے قریب خواتین اور بچوں کے خون کے نمونوں کوجانچاگیا۔اس تحقیق میں جن خواتین نےحمل کے 9ماہ کے دوران مختلف مہینوں میں کووڈویکسینیشن کرائی تھی،ان میں اینٹی باڈیزکی تعدادکودیکھاگیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زچگی کے موقع پراینٹی باڈیز کی سطح اس وقت زیادہ تھی جب ابتدائی ویکسینیشن تیسری سہ ماہی کے دوران کے ہوئی۔تحقیق کرنےوالوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ حمل کے آغاز یا اس سے چند ہفتے قبل ویکسینیشن کرانے پر بھی اینٹی باڈیزکاڈیفنس کافی مضبوط ہوتاہےاوریہ کہ حمل کی آخری سہ ماہی میں بوسٹرڈوزسےاینٹی باڈیز کی سطح میں کافی زیادہ اضافہ ہوسکتاہے۔
خواتین کی جانب سے اکثر پوچھےجانےوالےسوال پرکہ حمل کے دوران ویکسینیشن کا بہترین وقت کونساہے تومحقیقن کہتےہیں کہ جب موقع ملے ویکسینیشن کرالیں۔سابقہ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا کہ حاملہ خواتین میں کووڈ 19 کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ایساہوجائےتوقبل از وقت پیدائیش، بچے کی مردہ پیدائش اور دیگر پیچیدگیوں کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔ جبکہ ویکسینیشن سے حاملہ خواتین کو بیماری کے سنگین اثرات سے تحفظ ملتا ہے اور زچگی کے بعد آنول کے ذریعے بچے کے خون میں بھی اینٹی باڈیز منتقل ہوتی ہیں۔
اس تحقیق میں مجموعی طور پر 1359 حاملہ خواتین کو شامل کیا گیاتھا جن کی ویکسینیشن زچگی سے 6 ہفتے پہلے یا اس کے دوران ہوئی تھی اور بچوں کی پیدائش حمل کے 34 ہفتے یا اس کے بعد نیویارک کے ہسپتال میں ہوئی۔