ویب ڈیسک ۔۔ ساڑھے7سو (750)سےزائدارکان رکھنےوالی عالمی موبائل انڈسٹری ایسوسی ایشن ‘جی ایس ایم اے’ نے حکومت پاکستان سےمطالبہ کیاہےکہ وہ منی بجٹ میں موبائل سروسزپرلگائےجانےوالےحالیہ ٹیکس اضافے کو واپس لےکیونکہ یہ ٹیکس معیشت کیلئےبھی نقصان دہ ہیں ۔
جی ایس ایم اےنے ایک خط کےذریعےحکومت پاکستان سےکہاہےکہ وہ منی بجٹ سے ود ہولڈنگ ٹیکس میں کئےجانےوالےاس اضافے کو ہٹانے پر غور کرے۔
خط وزیر خزانہ شوکت ترین، وزیر آئی ٹی و ٹیلی کام سید امین الحق، چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین عامر عظیم باجوہ کو بھیجا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے کلیدی معاون کاکرداراداکررہا ہے اور پاکستان کی موبائل مارکیٹ میں اس حوالےسےنمایاں صلاحیت موجود ہے، لیکن موبائل انٹرنیٹ کو اپنانے، اسمارٹ فون لینے اور ڈیجیٹل سروسز کے استعمال کی موجودہ سطح خطے کے دیگر ممالک کےمقابلےمیں پاکستان میں پیچھے ہے۔
2023تک ایک اندازےکےمطابق پاکستان میں موبائل انڈسٹری کی اقتصادی شراکت 24 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، جو کہ جی ڈی پی کا 6.6 فیصد بنتا ہے۔
پاکستان میں ہنڈااٹلس کےمنافع میں41%کمی
خط کےذریعےجی ایس ایم ےنےکابینہ کی طرف سے منظور شدہ منی بجٹ میں ودہولڈنگ ٹیکس کو 10 سے بڑھا کر 15 کر کے مالیاتی بل 2021-22میں ٹیکس اصلاحات کو تبدیل کرنے کے حوالے سے اپنی گہری تشویش کا اظہارکیاہے
خط میں کہا گیا کہ منی بجٹ کےمیں لگائےگئےاضافی ٹیکس کے منفی اثرات حکومت اپنےڈیجیٹل پاکستان کے وژن کو حاصل کرنےکی راہ میں بڑارکاوٹ ثابت ہوسکتےہیں۔