ویب ڈیسک ۔۔
لاہور: حکومت کی جانب سےملک کی معاشی شرح نمو3.94فیصدہونےکےدعوےکےبعدملک کےمعاشی وسیاسی حلقوں میں اس دعوےکےحقیقت پرمبنی ہونےکےحوالےسےبحث چھڑگئی ہے۔
ملک کےکچھ چوٹی کےمعاشی ماہرین کےمطابق 3.94فیصدکےحساب سےمعاشی گروتھ کادعویٰ خودپچھلےماہ وفاقی کابینہ کی طرف سےمنظورکئےگئے2.9 فیصدکےبرعکس ہے۔ پچھلےماہ کابینہ نےوسط مدتی بجٹ حکمت عملی پیپرکی منظوری دی اوراسےآئی ایم ایف سےشئیرکیا۔ اس وسط مدتی بجٹ حکمت عملی پیپرمیں رواں مالی سال کیلئےمعاشی شرح نموکے2.9فیصدپررہنےکاتخمینہ لگایاگیاتھا۔
ملک کےمعروف ماہرمعاشیات ڈاکٹرحفیظ پاشانےحیرانگی کااظہارکرتےہوئےکہاہےکہ یکایک چنددنوں میں ایساکیاہوگیاکہ اقتصادی شرح نمویکایک 2.9سےبڑھ کر3.94فیصدہوگیا؟ سابق وزیرخزانہ کامزیدکہناتھاکہ سٹیٹ بنک کےاندازےکےمطابق اقتصادی شرح نمو2.8سے3فیصدکےدرمیان جبکہ آئی ایم ایف کےمطابق 1.5یاپھر2فیصدتک رہےگی۔
یادرہےکہ دوروزپہلےوزیراعظم عمران خان نےٹویٹ کرکےکہاتھاکہ ملک کی اقتصادی شرح نموکےرواں بر3.94فیصدکی رفتارسےترقی کرنےکاتخمینہ لگایاگیاہے۔ وزیراعظم نےمعشیت کےاس رفتارسےترقی کرنےکواپنی حکومت کی معاشی پالیسیوں کی کامیابی قراردیاتھا۔
اسی طرح وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسدعمرنےبھی ٹویٹ کرکے3.94فیصداقتصادی شرح نموکوکوروناوباکےدورمیں اپنی حکومت اوروزیراعظم عمران خان کی معاشی پالیسیوں کی کامیابی قراردیاتھا۔
ڈاکٹرپاشاکےمطابق ایک طرف توحکومت خودانرجی سیکٹرمیں 22.996فیصدتنزلی کااعتراف کرچکی ہےاوردوسری طرف اس نےانڈسٹریل سیکٹرمیں اچھی خاصی ترقی کادعویٰ کردیاجوکہ انرجی سیکٹرمیں تنزلی کےبعدممکن نہیں تھا۔
اسی طرح ملک کےدیگرمعاشی ماہرین نےبھی 3.94فیصدشرح نموکوغیرمنطقی اورغیرحقیقی قراردیاہے۔