ویب ڈیسک ۔۔ ڈان میں شائع ہونےوالی اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس اور یوکرین کےدرمیان بڑھتےہوئےفوجی تنازعےکےنتیجےمیں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ کا توازن بگڑ سکتا ہے۔
اس بحران سے توانائی، کھانے پینے کی اشیاء اور سیمی کنڈکٹر چپس کی قیمتوں میں مزیداضافےکا امکان ہےجس سےپاکستان براہ راست متاثرہوگاکیونکہ اس کی گندم کی زیادہ تر درآمد یوکرین سے ہوتی ہے۔ اسلام آباد نے گزشتہ مالی سال میں کیف سے اپنی کل درآمد شدہ گندم کا 39 فیصد حاصل کیا۔
رپورٹ کےمطابق گندم کی درآمد میں کسی قسم کی رکاوٹ کانتیجہ توانائی کی قیمتوں کےعلاوہ کھانےکی اشیاکی قیمتوں میں اضافےکی صورت میں نکلےگا۔
روس نےبیلاروس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کےذریعے یوکرین اوریورپی یونین پر دباؤ ڈالنے کے لیے 2,300 کلومیٹر طویل یوکرین کی سرحد پر 100,000 سے زیادہ فوجیوں تعینات کیا ہے۔ اس کے جواب میں نیٹونے مشرقی یورپ میں 4000 فوجیوں کوتیاررہنےکاحکم دیاہے۔
گندم کی درآمد کے علاوہ، پاکستان یوکرین سے اپنے غیر ملکی کارن اسٹارچ کا 37 فیصد بھی خریدتا ہے۔ جہاں تک برآمدات کا تعلق ہے، پاکستانی پولیسٹر سٹیپل فائبر کی غیر ملکی فروخت میں یوکرین کا حصہ 28 فیصد ہے۔