ویب ڈیسک ۔۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایک موبائل نیٹ ورک آپریٹر پراپنے لائسنس میں طےشدہ سروس کے معیارپرپورانہ اترنے پر30 ملین روپےجرمانہ عائدکردیا۔
پی ٹی اے چیئرمین عامر عظیم باجوہ، ممبر کمپلائنس اینڈ انفورسمنٹ ڈاکٹر خواجہ صدیقی کھوکھراورممبر فنانس محمد نوید پرمشتمل پینل نے پاکستان موبائل کمیونیکیشن لمیٹڈیادوسرےلفظوں میں ‘جاز’ کہا جاتا ہے، کے خلاف حکم جاری کیا۔
پی ٹی اے نے 2020 کی چوتھی سہ ماہی میں پاکستان کے بڑے شہروں (بشمول حیدرآباد، اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ) میں معیاری سروس کی فراہمی کےحوالےسےایک سروے کیا۔
اس کے بعد نتائج لائسنس دہندہ کو ہدایات کے ساتھ بھیجے گئے کہ وہ تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں جس میں چند پیرامیٹرز کی عدم تعمیل کی وجوہات ہوں۔ ساتھ ہی پی ٹی اے نے سروس کے معیار کو بڑھانے کے لیے اصلاحی اقدامات شروع کرنے پر بھی زور دیا۔
تاہم متعلقہ موبائل فون کمپنی حکام کی جانب سےدی گئی ہدایات پر عمل کرنے میں ناکام رہی۔
ٹیلی کام سیکٹرکااضافی ٹیکس واپس لینےکامطالبہ
جازکمپنی کےایک اعلی عہدیدارنےپی ٹی اےکی جانب سےکئےجانےوالےجرمانےپراپنےتحفظات کااظہارکیااورکہاکہ جن فنی نقائص کی بات کی گئی ہےوہ ہمارے لیے کوئی بڑامسئلہ نہیں۔ ہماری تشویش صرف یہ ہے کہ سروس ٹیسٹ کے معیار کو متفقہ طورپر کیا جانا چاہیے تھا، انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے نے اپنا نتیجہ جاری کر دیا ہے اور اب ہماری باری ہے کہ ہم جانچیں کہ آیا اتھارٹی کی جانب سے استعمال کیا جانے والا عمل درست تھا یا نہیں؟
پاکستان میں ہنڈااٹلس کےمنافع میں41%کمی
انہوں نے کہا کہ ہم کسٹمر کے تجربے کو ترجیح دیتے ہیں اور اپنی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے سالانہ اربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ "ہمیں پی ٹی اے کی طرف سےجوہدایات ملیں ہمیں ان پرخوشی ہوئی اور اس سےہمیں خدمات کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔”
انہوں نےکہاکہ پی ٹی اے کو ٹیلی کام سیکٹر کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔