ویب ڈیسک ۔۔ قومی اخبارات میں شائع ایک خبرکےمطابق موبائل فون کےفائیوجی ربط کوشروع کرنےکی حکومتی کوششوں میں تیزی آتےہی پاکستان میں کام کرنےوالی ٹیلی کام کمپنیاں پیراڈائم شفٹ کی دوڑمیں شامل ہونےپرراضی دکھائی نہیں دیتیں۔
حکومت نےملک بھرمیں 5جی ٹیلی کام خدمات کی نیلامی کیلئےایک اعلیٰ سطحی مشاورتی کمیٹی بھی تشکیل دی ہےجس میں وزیرخزانہ شوکت ترین ، آئی ٹی کےوزیرامین الحق ، وفاقی وزیربرائےسائنس و ٹیکنالوجی شبلی فرازاوروزیرصنعت مخدوم خسروبختیارشامل ہیں۔
خبرکےمطابق 5جی لائسنس کی نیلامی کولیکرنہ صرف ٹیلی کام کمپنیوں بلکہ خودوزراتوں کےمابین بھی اختلاف رائےپایاجاتاہے۔
ڈان اخبارنےوزارت قانون کے ذرائع کےحوالےسےبتایاہےکہ آئی ٹی اور ٹیلی کام کی وزارتوں نے 5جی کے لیے کم شرح پر اضافی سپیکٹرم جاری کرنے کے خیال کی حمایت کی، جب کہ وزارت خزانہ اس بات پرمصرہےکہ نیلامی کے دوران ٹیلی کام کمپنیوں کے درمیان زیادہ قیمت حاصل کرنے کے لیے سخت مقابلہ شروع کیاجائے۔
وفاقی وزیرآئی ٹی امین الحق کہتےہیں آخری سپیکٹرم نیلامی کے تجربے سےہم نےیہ سیکھاہےکہ ٹیلی کام کمپنیوں سےمسلسل بات چیت کاعمل جاری رکھنےکی ضرورت ہے۔انہوں نےکہاکہ ہم 5جی لائسنس کےتمام آپشن کوکھلارکھناچاہتےہیں۔ فائیوجی لائسنس کےٹرمزآف ریفرنس کولچکداررکھیں گےکیونکہ 5جی لائسنس سےملکی معیشت کوفائدہ ہوگااورٹیلی کام کمپنیاں ٹیکنالوجی کےنئےافق میں داخل ہونگی۔
دوسری جانب، ٹیلی کام آپریٹرز نے لائسنس کی خریداری میں بھاری سرمایہ کاری کے بعد نئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی زیادہ لاگت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جاز پاکستان کے سی ای او عامر ابراہیم نے کہا کہ 5 جی کو سرمایہ کاری کی حکمت عملی، سپیکٹرم پالیسی اورتعیناتی دونوں میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے نیز سرمایہ کاری کے اخراجات کے ساتھ بہت زیادہ پیشگی سرمایہ کاری کی لاگت کی ضرورت ہے۔ زمینیں، عمارتیں،گاڑیاں، پودے، سامان اورٹیکنالوجی،وغیرہ کےسلسلےمیں۔
مسٹرابراہیم نے یہاں تک اشارہ کیا کہ 5 جی شروع کرنا ایک فضول خیال ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرتیزترانٹرنیٹ کی مانگ تھی تو ہم اسے مزید مضبوط 4 جی انفراسٹرکچر کے ذریعے فراہم کر سکتے ہیں۔
واضح رہےکہ 5جی استعمال کرنےکیلئے وائرلیس کمپنیوں اور فون بنانے والوں کو اپ گریڈ کرنا ہوگا۔ نئے نیٹ ورک کے ساتھ کام کرنے کے لیے فونز کو نئی چپس اور ریڈیو اینٹینا کی ضرورت ہوتی ہے۔