Home / یوکرین پرحملہ: روس کوکس بات کاغصہ ہے؟

یوکرین پرحملہ: روس کوکس بات کاغصہ ہے؟

روس کی وعدہ خلافی
حملہ نہ کرنےکی یقین دہانیوں کےباوجودروسی فوجوں کی یوکرین پرچڑھائی نےدنیاکوبڑاجھٹکادیاہے۔ صدرولادی میرپیوٹن کاکہناہےکہ وہ یوکرین پرقبضہ کرنےکی خواہش نہیں رکھتے،ان کامقصدتویوکرین کوغیرمسلح کرناہے۔ ادھرعسکری ماہرین کاکہناہےکہ روس کےیوکرین پرحملےکےبعدیورپ کےپورےسکیورٹی سٹرکچرکوخطرہ لاحق ہوگیاہے۔
یوکرین کی جغرافیائی اہمیت

یوکرین کا محل وقوع اسٹریٹجک نقطہ نظر سےبہت اہم ہے۔ ملک کی سرحدیں شمال میں بیلاروس کے ساتھ ملتی ہیں۔ مغرب میں پولینڈ، سلوواکیہ اور ہنگری؛ جنوب میں رومانیہ اور مالڈوواسےملتی ہیں؛اس کےعلاوہ جنوب میں اسےبحیرہ ازوف اوربحیرہ اسودکاساحل لگتاہے۔
یوکرین نےکب آزادی حاصل کی؟
یوکرین کی آبادی 44 ملین نفوس پرمشتمل ہے۔24 اگست 1991 کو یوکرین نےباضابطہ طور پر آزادی کا اعلان کیا، جب یوکرین کی کمیونسٹ سپریم سوویت (پارلیمنٹ) نے اعلان کیا کہ یوکرین اب یو ایس ایس آر کے قوانین پر عمل نہیں کرے گا۔

مغرب کیاسوچ رہاہے؟
پیوٹن کے وعدوں کے باوجود، مغرب کا خیال ہے کہ ماسکو یوکرین پر ایک نئے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے کیونکہ تازہ ترین سیٹلائٹ تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ روسی فوج سرحد پر یوکرین کا محاصرہ کئےہوئےہے۔ علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول علاقےڈونیٹسک میں ٹینکوں کی آمد اور یوکرین کے دارالحکومت کیف اور ملک کے دیگر حصوں میں دھماکوں کی آوازیں آنے کی اطلاعات ہیں۔

روس اوریوکرین کےدرمیان کشیدگی اس وقت قابو سےباہرہوگئی جب گزشتہ سال جنوری میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

گزشتہ موسم بہار میں، روس نے یوکرین کی سرحد کے قریب ایک فوجی مشق شروع کی اور یوکرین کو سبق سکھانے کے لیے خزاں میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کیا۔ امریکہ نے دسمبر میں روس کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اس پر پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔

ولادیمیر پیوٹن کے مطابق یوکرین مغرب کی کٹھ پتلی ہے اور وہ قانونی طور پر اس بات کی ضمانت چاہتا ہے کہ نیٹو مشرقی یورپ اور یوکرین میں فوجی سرگرمیاں نہیں کرے گا۔

روس اور یوکرین سرد جنگ کے خاتمے کے بعد پہلی بار کسی قسم کے اختلافات کا شکار نہیں ہوئے۔ 2014میں صدر پیوٹن کے حمایت یافتہ باغیوں نے مشرقی یوکرین کے بڑے حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا اور وہ تب سے یوکرین کی فوج سے لڑ رہے ہیں۔

ڈونباس کے علاقے سمیت مشرقی یوکرین میں مسلح تصادم کے خاتمے کے لیے روس اور یوکرین نے منسک امن معاہدے پردستخط کیے۔

روس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کےان علاقوں میں امن دستے بھیج رہا ہے جہاں تنازعہ چل رہا ہے۔ روس کی اس دلیل کومغرب کی طرف سے خودمختار علاقوں پرقبضہ کرنےکی سازش کےطورپردیکھاجارہاہے۔

روس کے تازہ ترین "ایڈونچر” کے ساتھ، یورپی یونین اس صورتحال سے غافل نہیں رہ سکتی، اور اس نے اعلان کیا ہے کہ وہ روسی اداروں کے خلاف پابندیاں لگانے میں امریکہ کا ساتھ دے گا۔

مغرب کیاکرسکتاہے؟
نیٹوممالک نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ یوکرین میں لڑاکا دستے بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتےتاہم امریکاکی طرف سےاعلان کیاگیاہےکہ یوکرین کوفوجی ہتھیاروں کی سپلائی جاری رہےگی اوراس کےعلاوہ یوکرین کوصلاح مشورےکےساتھ فیلڈ ہسپتالوں کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔

مغرب روس پرپابندیاں لگاکرجواب دےگا
جرمنی نےروس کی نارڈسٹریم2گیس پائپ لائن کی منظوری روک دی ہے۔ یہ پائپ لائن یورپی یونین اورروسی کمپنیوں کی بڑی سرمایہ کاری ہے۔اس کےعلاوہ 351ارکان پارلیمنٹ پربھی پابندی لگائی گئی ہےجنہوں نےیوکرین پرروسی حملےکی حمایت کی۔

امریکاکےمطابق روسی کی حکومت کومغربی مالیاتی اداروں سےمنقطع کیاجارہاہے۔ اس کےعلاوہ روس کی اشرافیہ کوبھی پابندیوں کی زدمیں لایاجارہاہے۔ اس کےعلاوہ برطانیہ نےروس پانچ بڑےروسی بنکوں اورکچھ ارب پتیوں کونشانہ بنایاہے۔

مزید سخت پابندیاں لگنے والی ہیں۔

About Zaheer Ahmad

Muhammad Zaheer Ahmad is a senior journalist with a career spanning over 20 years in print and electronic media. He started from the Urdu language Daily Din, proceeding to Daily Times, where he stayed as sub-editor for 2 years. In 2008, he joined broadcast journalism as a Producer at the English language Express 24/7, and later to its major subsidiary, Express-News. Zaheer currently works there as a Senior News Producer. He is also the Managing Editor of newsmakers.com.pk. Zaheer can be reached at zaheer.ahmad.lhr@gmail.com

یہ بھی چیک کریں

Trump makes victory speech in Florida

ٹرمپ نےکونساٹرمپ کارڈکھیلا؟

تمام ترسیاسی تجزیوں، پیشگوئیوں اورسرویزکوغلط ثابت کرتےہوئےڈونلڈٹرمپ ایک بارپھرامریکہ کےصدرمنتخب ہوگئے۔ حیران کن بات ہےکہ …