ماہرین کامانناہےکہ کوروناوائرس کی ایک انسان سےدوسرےانسان میں منتقلی کوروکنےکیلئےروبوٹس اہم ترین کرداراداکرسکتےہیں ۔ ڈاکٹرزکےکلینکس اورہسپتالوں میں جہاں کورونامریضوں کاسب سےزیادہ رش ہوتاہے،وہاں روبوٹس کااستعمال کرکےکوروناکےپھیلاو کےخطرےکوکم سےکم یاپھرنہ ہونےکےبرابرکیاجاسکتاہے۔
روبوٹکس کےشعبےکےایک ماہرکےمطابق کوروناکےدورمیں روبوٹس ڈاکٹراورمریض کےدرمیان ایک انٹرفیس کےطورپرکام کرسکتےہیں جس میں وہ تشخیص اورعلاج وغیرہ کےعمل کوبخوبی انجام دےسکتےہیں ۔ اس طرح وبائی مرض کوروناکےدورمیں انسان سےانسان کےرابطہ اورانفیکشن کی منتقلی کےخطرےکوکم کیاجاسکتاہے۔
ایکسیریاانجینئرنگ جرمنی میں کام کرنےوالےروبوٹکس انجینئربارٹلومیج اسٹینزک "کوروناجیسےوبائی امراض کوکنٹرول کرنےکیلئےمصنوعی ذہانت کےاستعمال” کےموضوع پراظہارخیال کررہےتھے۔
ابوظہبی میں قائم ٹرینڈزریسرچ اینڈایڈوائزری کےزیراہتمام ہونےوالی اس تقریب میں دنیابھرکےچوٹی کےماہرین کواکٹھاکیاگیاجنہوں نےمصنوعی ذہانت ، مشین لرننگ ، بڑاڈیٹااورکووڈنائنٹین کےخلاف جاری لڑائی میں دیگرٹیکنالوجیزکی اہمیت پرروشنی ڈالی ۔
اسٹینزیک کےمطابق ڈاکٹرزپروبس اوردیگرریموٹ میڈیکل آلات کااستعمال کرکےمریض سےمحفوظ فاصلہ قائم رکھ سکتےہیں ۔ انہوں نےکہاکہ ہمارامقصدروبوٹکس کےذریعےمرض کی تشخیص کامکمل طورپرخودمختارنظام بناناہےجس کےذریعےایک انسانی ڈاکٹرکےہنرکومشین پرمنتقل کرکےمریض کےعلاج کوممکن بنایاجاسکے۔
میڈیکل کےشعبےمیں روبوٹس کےوسیع تراستعمال پربات کرتےہوئےاسٹینزیک کاکہناتھاکہ روبوٹس کی مددسےآپ ان جگہوں کوبھی ڈس انفیکٹ کرسکتےہیں جہاں انسان نہیں جاسکتا۔ اس کےعلاوہ روبوٹس انسانوں کےقریب تررہ کردیاگیاکام سرانجام دےسکتےہیں۔
امریکاکی یونیورسٹی آف ٹولیڈومیں پروفیسرآف سرجری منیرنزال کےمطابق کوروناویکسین کی تیاری میں مصنوعی ذہانت اچھی خاصی کارآمدثابت ہوسکتی ہے۔ مصنوعی ذہانت کی مددسےکوروناویکسین کےاجزاکامعائنہ کیاجاسکتاہے۔ اس کےعلاوہ مصنوعی ذہانت کی مددلیکرماہرین پری کلینکل ٹرائلزکیلئےعلاج کےمختلف طریقوں پرکام کرسکتےہیں ۔
فرانزک رپورٹ میں قتل کی گھناونی واردات کاپردہ فاش
لڈوگ میکسمیلین یونیورسٹی کلینک جرمنی میں پروفیسرآف میڈیسن کونارڈکرازکہتےہیں چیٹ بوٹس کی مددسےمریض کےٹیمپریچراوردیگرعلامتوں کاپتالگایاجاسکتاہے۔
امریکامیں سرچیسفئیرکارپوریشن کےچیف ایگزیکٹوآفیسرساپان ایس ڈیسائی نےکمپنی کےجمع کردہ چھیاسی ہزارکووڈنائنٹین کیسزکےاعدوشمارکی بنیاپرمصنوعی ذہانت کی اہمیت پرروشنی ڈالی اورکہاکہ کوروناکےدورمیں میڈیکل سہولتوں کی قلت پرمصنوعی ذہانت کی مددسےکافی حدتک قابوپایاجاسکتاہے۔