Home / تحریک عدم اعتماد: کیاہونےجارہاہے؟

تحریک عدم اعتماد: کیاہونےجارہاہے؟

PM Imran Khan has no Trump Card

وزیراعظم عمران خان کےخلاف تحریک عدم اعتمادکااونٹ کس کروٹ بیٹھےگا؟
اس سوال کادرست جواب دینااس وقت اتناہی مشکل ہےجتنایہ پتالگاناکہ کل چکن کاکیاریٹ ہوگاکیونکہ پاکستان میں سیاسی حالات اورمرغی کےریٹ ہمیشہ سےنادیدہ قوتوں کےہاتھ میں رہےہیں،اس لئےکسی بھی لمحےکوئی بھی سرپرائزدےسکتےہیں۔ تاہم اس کےباوجودہم دستیاب معلومات کی بنیادپرکسی نتیجےپرپہنچنےکی کوشش کرتےہیں ۔

قومی اسمبلی کااجلاس
وزیراعظم عمران خان کےخلاف متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتمادقومی اسمبلی میں جمع کرائی جاچکی ہےاوراسپیکرقومی اسمبلی اسدقیصرنےاس حوالےسےایوان کااجلاس پچیس مارچ کوطلب کیاہے۔ واضح رہےکہ اس اجلاس میں اللہ کوپیارےہوجانےوالےارکان کےحق میں دعائےمغفرت کےبعدقوی امکان ہےکہ اسپیکراجلاس کوملتوی کردیں ۔ دوسری جانب اپوزیشن زوردےرہی ہےکہ اسپیکرفاتحہ خوانی کےبعداجلاس ملتوی کرنےکی بجائےتحریک عدم اعتمادپربحث کاآغازکریں کیونکہ تحریک عدم اعتمادپرتین روزبحث کےبعدآئینی طورپراسپیکرچندروزکےوقفےکےبعدجواجلاس دوبارہ بلائیں گےاس میں تحریک پرووٹنگ ہوگی ۔ اپوزیشن کوخدشہ ہےکہ پچیس مارچ کےاجلاس میں مرحوم اراکین کیلئےفاتحہ خوانی کےبعداسپیکراجلاس کوغیرمعینہ مدت تک ملتوی کرکےحکومت کوتحریک عدم اعتمادسےنمٹنےکیلئےزیادہ سےزیادہ وقت دیناچاہتےہیں ۔ اس حوالےسےاسپیکراسدقیصرکاکہناہےکہ ان کےپاس آئینی طورپراختیارہےکہ وہ جب تک چاہیں اجلاس ملتوی کردیں۔

ادھراپوزیشن کاموقف ہےکہ اسپیکرپچیس مارچ کوقومی اسمبلی کااجلاس بلاکرپہلےہی آئین شکنی کےمرتکب ہوئےہیں کیونکہ آئین کی روسےتحریک عدم اعتمادجمع کرانےکےچودہ روزکےاندراسپیکرکواجلاس بلاناہوتاہےاوریہ چودہ روزاکیس مارچ کوپورےہوگئےتھے۔ اپوزیشن کےبعض سیاستدانوں کاکہناہےکہ اسپیکراس آئین شکنی کےبعدآرٹیکل چھ کی زدمیں آسکتےہیں۔ ادھراسپیکرکاموقف ہےکہ چونکہ بائیس اورتئیس کوقومی اسمبلی میں اوآئی سی وزرائےخارجہ کااجلاس ہوناہے،اس لئےانہوں نےاجلاس پچیس کوبلایاہے۔

حکومت اوراپوزیشن دونوں سپریم کورٹ میں
حکومت نےسپریم کورٹ میں ایک صدارتی ریفرنس دائرکیاہےجس میں سپریم کورٹ سےآرٹیکل تریسٹھ اےکی تشریح کرنےکی استدعاکی گئی ہے۔ چونکہ حکومت کوخدشہ ہےکہ تحریک انصاف کےبیس سےپچیس ارکان تحریک عدم اعتمادکےحق میں ووٹ دینگےاس لئےصدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ سے چار سوالات کے جواب پوچھے گئے ہیں۔

حکومت نے سوال اٹھایا کہ آرٹیکل تریسٹھ اے کے تحت کیا ارکان اسمبلی کو پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے سے روکا جاسکتا ہے؟
کیا منحرف ارکان کا ووٹ گنتی میں شمار ہوگا یا نہیں ہوگا؟

پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والا رکن صادق اور امین رہے گاَاور یہ کہ آرٹیکل تریسٹھ اے میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا، تو کیا ایسے ارکان تاحیات نااہل ہوں گے؟

فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کیا ہو سکتے ہیں؟

صدارتی ریفرنس پرسپریم کورٹ کالارجر بنچ چوبیس مارچ کوسماعت کرے گا۔۔

اب یہاں ہم کہہ سکتےہیں کہ اگرتوسپریم کورٹ نےاپنےفیصلےمیں منحرف ارکان کوپارٹی پالیسی کےخلاف ووٹ دینےسےروک دیاتوکھیل کاتوازن ایک بارپھرسےحکومت کےحق میں ہوجائےگالیکن اگرفیصلہ اس کےبرخلاف آیاتوعمران خان کوکوئی معجزہ ہی بچاسکےگا۔

معروف اینکرنجم سیٹھی کاتجزیہ
معروف صحافی اوراینکرنجم سیٹھی کےمطابق تحریک عدم اعتمادپرووٹنگ سےپہلےحکومت زیادہ سےزیادہ وقت حاصل کرکےاپوزیشن کےخلاف پروپیگنڈہ کرےگی ، پبلک میں اپوزیشن کےخلاف جذبات ابھارنےاوراس طرح اسٹیبلشمنٹ کودباومیں لانےکی کوشش کرےگی ۔ بقول نجم سیٹھی اسٹیبلشمنٹ پردباوڈالنےکامقصدیہ ہےاپنی جانبداری ختم کرکےحکومت کاساتھ دیاجائے۔اس کےعلاوہ حکومت کی بھرپورکوشش ہوگی کہ بہلاپھسلاکریادھمکاکرباغی ارکان کوواپس لایاجائے۔

فرض کیاکہ سپریم کورٹ یہ قراردیتی ہےکہ پارٹی پالیسی کےخلاف ووٹ دینےوالارکن اسمبلی تاحیات نااہل ہوجائےگاتوباغی ارکان تحریک عدم اعتمادمیں ووٹ ڈالنےسےپہلےہی اپنی اسمبلی رکنیت سےمستعفی ہوجائیں گے۔ اس طرح وہ نااہل بھی نہیں ہونگےاورحکومت ایوان میں اپنی اکثریت بھی کھودےگی ۔
حکومت کےپاس اس وقت 179ارکان ہیں ۔ اس میں 13نکال دیں اور24اتحادی بھی نکال دیں توحکومت کےپاس رہ گئے142اورحکومت توگئی ۔۔

اب اگراتحادی حکومت کاساتھ بھی دیتےہیں توبھی حکومت کےپاس رہ جائیں گے166اوراس طرح بھی حکومت ایوان میں اپنی سادہ اکثریت کھودےگی اورحکومت کو172ارکان پورےکرنےکیلئےمزید6ارکان کی ضرورت پڑےگی ۔ یوں اگراتحادی حکومت کےساتھ مل بھی جائیں توبھی حکومت نہیں بچتی ۔

انہی حقائق کےپیش نظرحکومت زیادہ سےزیادہ وقت لیناچاہتی ہے۔ آخرمیں ہم اس حوالےجوبات وثوق سےکہی جاسکتی ہےوہ ہےسپریم کورٹ کافیصلہ ۔ کیونکہ سپریم کورٹ کےصدارتی ریفرنس پرفیصلہ آنےکےبعدبہت حدتک واضح ہوجائےگاکہ تحریک عدم اعتمادکی آندھی کیارخ اختیارکرےگی؟

About Zaheer Ahmad

Muhammad Zaheer Ahmad is a senior journalist with a career spanning over 20 years in print and electronic media. He started from the Urdu language Daily Din, proceeding to Daily Times, where he stayed as sub-editor for 2 years. In 2008, he joined broadcast journalism as a Producer at the English language Express 24/7, and later to its major subsidiary, Express-News. Zaheer currently works there as a Senior News Producer. He is also the Managing Editor of newsmakers.com.pk. Zaheer can be reached at zaheer.ahmad.lhr@gmail.com

یہ بھی چیک کریں

Peoples Party Chairman

پیپلزپارٹی کےچندخاص کارنامے

انگریزی زبان کی کہاوت ہے ۔۔Give the devil his due ..مطلب اگرکوئی اچھاکام کرےتواسےاس کاکریڈٹ …