ٹیپوسلطان کامشہورقول ہےکہ شیرکی ایک دن کی زندگی گیدڑکی سوسالہ زندگی سےبہترہے۔ بھارتی ریاست کرناٹک سےتعلق رکھنےوالی باحجاب مسلمان طالبہ مسکان نےسینکڑوں انتہاپسندہندووں کےسامنےاللہ اکبرکانعرہ لگاکرٹیپوسلطان کےاس قول کوسچ کردکھایا۔ دھان پان اورانتہائی کمزوردکھائی دینےوالی مسکان نےپوری دنیاکےمسلمانوں کویہ باورکرایاکہ ایمان کی طاقت کاکوئی مقابلہ نہیں ۔ یہ طاقت اللہ پاک جب کسی کودیتاہےتوایک نہتی مسلمان لڑکی بھی بپھرےہوئےانتہاپسندہندووں کاراستہ روک کرکھڑی ہوجاتی ہے۔
مسکان کےساتھ اس کےاپنےکالج میں انتہاپسندہندووں کی جانب سےہراسانی کاواقعہ منگل کےروزاس وقت سامنےآیاجب وہ اسائنمنٹ جمع کرانےکالج آئی ۔ برقع میں ملبوس مسکان جیسےہی اپنی سکوٹی کالج کی پارکنگ میں کھڑی کرکےباہرنکلی تووہاں کھڑےسروں پرارغوانی رنگ کےرومال باندھےبی جےپی اورراشٹریہ سیوک سنگ سےتعلق رکھنےوالےسینکڑوں انتہاپسندہندووں نےاسےڈرانےاورہراساں کرنےکیلئےجےشری رام کےنعرےلگانےشروع کردئیے۔
ہندوانتہاپسندوں کےانتہائی جذباتی اورمرنےمارنےپرتلےہوئےہجوم کودیکھ کرننھی منی سی مسکان نےگھبرانےکی بجائےان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کراللہ اکبرکےنعرےلگانےشروع کردئیےاوراس کےبعدبڑےاعتمادسےہجوم کےآگےآگےچلتےہوئےکالج کی عمارت کی جانب بڑھناشروع کردیا۔ چندقدم چلنےکےبعدمسکان نےایک بارپھرجےشری رام کےنعروں کااللہ اکبرکےنعروں سےجواب دیا۔ اسی دوران ہجوم نےمسکان کوگھیرناشروع کردیا۔ اس سےپہلےکہ صورتحال ہاتھ سےنکلتی ، کالج کےپرنسپل اوردیگراسٹاف نےوہاں پہنچ کرمسکان کوہجوم کےنرغےسےنکال کرکالج کی جانب روانہ کردیا۔
قارئین کی اطلاع کیلئےعرض ہےکہ کرناٹک میں یہ واقعہ ایسےہی اچانک سےرونمانہیں ہوگیا۔ دراصل بھارتی ریاست کرناٹک نےتعلیمی اداروں میں مسلمان طالبات کےحجاب اوڑھ کرآنےپرپابندی لگادی ہے۔ اس ریاستی حکم کےبعدکرناٹک میں صورتحال کشیدہ ہےکیونکہ مسلمانوں نےریاستی حکم کوماننےسےانکارکردیاہے۔ اب یہ حالات ہیں کہ جب بھی کوئی مسلمان طالبہ حجاب اوڑھ کرکالج آتی ہےتومودی حکومت کےپالےہوئےانتہاپسنداسےدیکھ کرہراساں کرنےکاکوئی موقع ہاتھ سےجانےنہیں دیتے۔
فی الحال مسلمان طالبات کےتعلیمی اداروں میں باحجاب آنےپرپابندی کےقانون کوہائیکورٹ میں چیلنج کردیاگیاہےاوراس پرفیصلہ ہوناباقی ہے۔ تاہم مسکان والےواقعےکےبعدریاست میں صورتحال بہت کشیدہ ہےاوراسی لئےاسکولوں اورکالجوں کوتین دن تک بندرکھنےکاحکم دےدیاگیاہے۔
ادھرسوشل میڈیاپرانتہاپسندہندووں کےسامنےمسکان خان کی بہادری کودنیابھرمیں سراہاجارہاہے۔ کسی نےمسکان کوشیرنی کاخطاب دیاتوکسی نےاسےمزاحمت کی علامت قراردیا۔ سوشل میڈیاصارفین کی بڑی تعدادمسکان کواس کی بہادری پرخراج تحسین پیش کررہی ہے۔
اداکاروں اورسیاستدانوں کاردعمل
بالی ووڈ اداکارہ پوجابھٹ نےمسکان کےواقعےپرردعمل کااظہارکرتےہوئےکہا کہ بھٹکی ہوئی نسل کا ایک بڑا حصہ نفرت کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیرمحبوبہ مفتی کےمطابق ایسےغنڈوں کوحکومتی سرپرستی حاصل ہے۔ سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیرعمرعبداللہ کہتےہیں اب ہم لوگوں کوالگ کرنااورانہیں سزادیناچاہتےہیں۔ بھارتی اداکارہ سویرا بھاسکر نے غندوں کی حرکت کوشرمناک قراردیا۔
ملالہ یوسف زئی کابیان
ملالہ یوسف زئی کاکہناہےبھارتی ریاست کرناٹک میں باحجاب لڑکیوں کو اسکول جانے سےروکنا خوفناک ہے۔ بھارتی رہنما مسلم خواتین کومرکزی دھارےسےالگ کرنے کےعمل کوروکیں۔
یادرہےکہ بھارتی ریاست کرناٹک سابقہ میسورریاست ہے،جس پرکسی زمانےمیں ٹیپوسلطان کی حکومت تھی ۔ ٹیپوسلطان ہی کےمشہورقول کہ شیرکی ایک دن کی زندگی گیدڑکی سوسالہ زندگی سےبہترہےکولوگ مسکان والےواقعےکےبعدترمیم کےبعدکچھ ایسےبیان کررہےہیں شیرنی کی ایک دن کی زندگی گیدڑوں کی سوسالہ زندگی سےبہترہے۔
مسکان نےبھارتی میڈیاسےبات کرتےہوئےکہاہےکہ حجاب ان کی پہچان ہےاوروہ اسےجاری رکھیں گی ۔