ویب ڈیسک ۔۔ ایف پی سی سی آئی نےحکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شمسی توانائی کےان آلات کی کنسائمنٹس کوکلئیرکردیاجائےجن کےلیٹرآف کریڈٹ اوربلزآف لیڈنگ 15جولائی 2022سےپہلےکھولےگئے۔
ایف پی سی سی آئی کےسینئروائس پریزیڈنٹ شاہ زیب اکرم کےمطابق حکومت نےایسانہ کیاتوتاجروں اور کمپنیوں کو ناقابل برداشت مالی نقصان اور دیوالیہ پن کا سامنا کرنا پڑسکتاہے. بڑی تعداد میں سولر ڈیوائسز درآمد کنٹینرز کلیئرنس کے منتظر ہیں اور، درآمد کنندگان کو بھاری ڈیمریج چارجز کا سامنا ہے۔
ایف پی سی سی آئی میں سولر پاور انڈسٹری کےامپورٹرزکی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی جس میں اس مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفدنےصدرایف پی سی سی عرفان اقبال شیخ کی موجودگی میں اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کیا۔
،محمد علی میاں نے کہا کہ منی بجٹ کے اعلان کے بعد سے سیلز ٹیکس کے خودکار اور فوری نفاذ کے باعث سولر ڈیوائسز کے کنٹینرز کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے پھنس گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شمسی توانائی کے آلات پر 17 فیصد ٹیکس عائد کرنا سراسرغیرمعقول اورغیر منطقی ہے۔ اس کےعلاوہ یہ متبادل اور قابل تجدید توانائی کی پالیسی کی طرف منتقلی کے مقاصد کوبھی نقصان پہنچائے گا۔
خواجہ شاہ زیب اکرم نے مزید کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں متبادل اورسبز توانائی کے ذرائع کو جارحانہ طور پر فروغ دیا جا رہا ہے پاکستان میں شمسی توانائی کے آلات پر سیلز ٹیکس لگانا دانشمندی نہیں ۔اس اقدام کے طویل مدتی معاشی اثرات بھی ہوں گے۔