ویب ڈیسک ۔۔ بولنے یا ہلکی سی حرکت کرنے سے قاصرٹیٹراپلیجک کےمریض اپنےہی جسم کےقیدی ہوتے ہیں۔ ٹیک ایکسپلورکےمطابق محققین گزشتہ کئی برسوں سے ایسا نظام تیار کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں جو ان مریضوں کواپنےبل بوتےپرکچھ کام کرنے میں مدد کرسکے۔
ای پی ایف ایل لرننگ الگورتھم اور سسٹمز لیبارٹری کے سربراہ پروفیسر اوڈ بلارڈ کہتے ہیں، ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ کے شکار افراد کو اکثرشدید معذوری کا سامنا کرنا پڑتا ہےاوروہ اس قابل بھی نہیں ہوتےکہ کسی چیزکوہاتھ سےپکڑنےجیساآسان ترین کام کرسکیں۔
پروفیسربلارڈکےمطابق اس قسم کی معذوری کےشکارافرادکومخصوص روبوٹس کی مدد سے اپنی کھوئی ہوئی مہارت کو بحال کرنے میں مدد مل سکتی ہے، کیونکہ روبوٹ ان کی جگہ پر کام انجام دے سکتا ہے۔
پروفیسر بلارڈ نے پروفیسر جوزے ڈیل آر ملن کے ساتھ ملکرایک ریسرچ پرکام کیا۔ پرفیسرجوزےڈیل آرملن اس وقت ای پی ایف ایل کی برین مشین انٹرفیس لیبارٹری کے سربراہ تھے، لیکن اس کے بعد سے یونیورسٹی آف ٹیکساس چلے گئے ہیں۔
دونوں پروفیسرحضرات نے ایک کمپیوٹر پروگرام تیارکیا ہے جو مریض کے دماغ سے خارج ہونے والے برقی سگنلز کا استعمال کرتے ہوئے روبوٹ کو کنٹرول کر سکتا ہے۔ کوئی صوتی کنٹرول یا ٹچ فنکشن کی ضرورت نہیں ہے۔ مریض اپنے خیالات سے روبوٹ کو حرکت دے سکتے ہیں۔ یہ ریسرچ پیپرکمیونیکیشنز بائیولوجی میں شائع ہوا ہے۔
اپنے نظام کو تیار کرنے کے لیے، محققین نے ایک روبوٹک بازو سے آغاز کیا جو کئی سال پہلے تیار کیا گیا تھا۔ یہ بازو آگے پیچھے دائیں سے بائیں حرکت کر سکتا ہے، اشیاء کو اپنے سامنے رکھ سکتا ہے اور اپنے راستے میں موجود اشیاء کے ارد گرد جا سکتا ہے۔
پروفیسر بلارڈ کہتے ہیں اپنی سٹڈی میں ہم نےایک روبوٹ کو رکاوٹوں سے بچنے کے لیےتیارکیا۔ ہم چاہتےتواس روبوٹ کوکسی اورکام کیلئےبھی پروگرام کرسکتےتھےجیسےکہ پانی کا گلاس بھرنا یا کسی چیز کو دھکیلنا یا کھینچنا۔ انجینئرزنےرکاوٹوں سے بچنے کے لیےبنائےگئےروبوٹ کومزیدبہتربنانےپرکام شروع کردیا۔
پروفیسربلارڈکےایک پی ایچ ڈی سٹوڈنٹ کےمطابق ہمارامقصدایک ایساروبوٹ بناناہےجواپنےاستعمال کرنےوالےسےبات کرسکےلیکن بات کرنےکیلئےبولنےکی ضرورت نہ پڑے۔
اگلامرحلہ : دماغ سےکنٹرول ہونےوالی وہیل چئیر
ماہرین کوامیدہےکہ وہ جلدایک ایسی وہیل چئیربنانےمیں کامیاب ہوجائیں گےجوبراہ راست دماغ سےسگنلزلیکراس کےحساب سےمختلف کام پرفارم کرسکےگی ۔ پروفیسربلارڈکےمطابق اس قسم کی وہیل چئیرکوبنانےمیں ابھی بہت سی فنی رکاوٹیں دورہوناباقی ہیں ۔