اسلام آباد: (ویب ڈیسک) حکومتی شہ دماغ ان دنوں ایک نئی قانون سازی کےخدوخال پرغورکررہےہیں۔ یہ قانون اگرعمل میں آگیاتومقدمات کےٹرائل میں غیرضروری تاخیرپرعدالتی افسران کےخلاف انضباطی ایکشن لیاجاسکےگا۔
کرمنل لاریفارمز2021کےمطابق وزارت قانون نےکرمنل پروسیجرکوڈ(سی آرپی سی) 1898میں ایک نئےسیکشن 265پی کےاضافےکی تجویزدی ہے۔ اس نئےسیکشن کےمطابق ہرمقدمےکےمکمل ہونےکی ایک ٹائم لائن مقررہوگی۔
اس نئی تجویزکےتحت عدالت ایک کیس کی سماعت 9ماہ میں مکمل کرےگی۔ یہ بھی تجویزکیاگیاہےکہ اگرکسی کیس کی سماعت میں کیس وجہ سےتاخیرہےتواس کی ٹھوس وجوہات سےمتعلقہ عدالت عالیہ کوآگاہ کرناہوگا۔
مجوزہ قانون کےمطابق اگریہ ثابت ہوتاہےکہ کسی کیس کاٹرائل تاخیرکاشکارہونےکےپیچھےعدالتی افسریامتعلقہ افرادذمہ دارہیں تواس کی رپورٹ متعلقہ ہائیکورٹ کودی جائےگی تاکہ ڈسپلنری ایکشن لیاجاسکے۔