ویب ڈیسک ۔۔ پاکستان چھوڑکربیرون ملک سیاسی پناہ حاصل کرنےوالوں کی تعدادمیں آئےروزاضافہ ہوتاجارہاہے ۔ برطانوی حکومت کےاعدادوشمارکےمطابق 2023سےجون2024کےدرمیان سیاسی پناہ کی درخواست دینےوالےپاکستانیوں کی تعداددگنی ہوگئی ہے۔
اگرچہ برطانوی حکومت غیرملکی تارکین وطن کولےکرسخت پالیسیاں اپنارہی ہےلیکن ہوم آفس کےمطابق سیاسی پناہ کی درخواست دینےوالوں کی تعدادمیں اضافہ ہواہے۔
جون2024کوختم ہونےوالےسال میں پاکستان سےپناہ کی درخواستیں دگنی ہوکر5960ہوگئیں اورپاکستان برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دینےوالےملکوں میں تیسرےنمبرپرآگیاہے۔
اریٹیریا سے پناہ کی درخواستیں 40 فیصد بڑھ کر3,919 ہوگئیں جبکہ سوڈان سے آنے والوں نے 3850 درخواستیں دائر کیں، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ ہیں۔
جہاں تک ترکی کا تعلق ہےتویہاں سےآنےوالی درخواستوں کی تعداد26 فیصد اضافے کے ساتھ 3,466 تک پہنچ گئی جبکہ اسی عرصے کے دوران ویتنامی شہریوں کی درخواستیں 1,396 سے بڑھ کر 4,368 ہوگئیں۔
اس کےبرعکس کچھ ملک ایسےبھی ہیں جہاں سےآنےوالی درخواستوں میں کمی دیکھنےمیں آئی ہے۔ مثال کے طور پرالبانیہ ایساملک ہےجہاں سےآنےوالی سیاسی پناہ کی درخواستوں میں 78فیصد کمی آئی ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ کی حکومت نے حالیہ دنوں میں تارکین وطن کی حوصلہ شکنی کے لیے متعدد اقدامات متعارف کرائے ہیں۔ ان اقدامات میں طلباء کوچند مستثنیات کے ساتھ اپنےساتھ خودپرانحصارکرنے والوں کو لانے سے روکنا اور ساتھ ہی ہنر مند ورکر ویزا کے لیے تنخواہ کی حد میں اضافہ بھی شامل ہے۔
پاکستان سے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں ملک کی معاشی حالت بھی شامل ہےجونوجوانوں کو دوسرے ممالک کی طرف دھکیل رہی ہےجس کے نتیجے میں برین ڈرین ہو رہاہے۔